اس المناک صورتحال میں طاہر القادری جیسے شيطان جو وحدت ادیان جیسے کُفر کا پرچار کررہے ہیں، وہ دیسی ادارے یا حکمران جو رقص وسرور کی محفلیں منعقد کررہے ہیں، وہ رافضی ریاست جو یہود کی شریک حیات ہے، وہ عرب ریاستیں جو فواحش کا عالمی بازار سجائے بیٹھی ہیں، اور وہ مولوی، مُفتی اور شیوخ الحدیث جو جہاد قبلہ اول کی کسی بھی رنگ میں مخالفت یا اس کے وجوب کے باوجود اس پر سکوت مرگ اختیار کیے بیٹھے ہیں اور دیگر فروعی ازدواجی یا تاریخی موضوعات پر داد سخن سمیٹ رہے ہیں، ان سب سے خبردار رہیے، انہیں یاد رکھیے اور ان کی مجالس سے دُور رہیے کہ یہ سب اپنے اپنے جُرم کے اعتبار سے مفتون ہیں اور ملت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مُجرم ہیں۔

یہ سب ٹھیک تھے صرف شہدائے غزہ اور ہزاروں بچوں کا بہتا ہوا خُون غلط تھا جو آج بھی فضاؤوں میں کستوری بن کر مہک رہا ہے۔ ان کی مدد کسی کلمہ گو ریاست یا مسلمان پر واجب نہیں تھی۔ قدس کو تنجیس یہود سے روکنے کے لیے جہاد بھی کسی کی ذمہ داری نہیں تھی۔ یہی منھج “حق” تھا۔ جو اس کے خلاف سوچتا وہ لوگوں کو “گُمراہ” کرتا تھا۔ وہ “توحید” کو نہیں سمجھتا تھا۔ اُسے کیا پتہ کہ “کتاب التوحید” کے حاشیۃ ابن قاسم میں کیا لکھا ہے؟ اُسے کیا معلوم کہ “القواعد الاربع” کی عبارتیں کیا کہتی ہیں، نہ اُسے سلف کی کتابوں سے فقہ الجہا د سمجھ آسکا نہ تعامل کُفار کی بحثیں۔ وہ تو جذباتی تھا۔ ان بحثوں کو سمجھنے کے لیے دس بارہ سال کی ریال خوری کے بعد دکتوراہ لینا پڑتا ہے پھر ہزاروں فلسطینی بچوں کو مروا کر اور ڈانس ٹُھمکوں کی محفلوں پر سکوت اور اطمینان مرگ سے ثابت کرنا پڑتا ہے کہ اعتدال کیا ہوتا ہے۔ اس لیے کہ اعتدال کتاب اللہ کی نصوص سے نہیں، استنباط و استدلال سے نہیں، شاہ صاحب کے سرٹیفیکیٹ سے ملتا ہے۔ البتہ، اس پر پُورا اطمینان ہے کہ سب کُچھ اُس کے پاس محفوظ ہوچُکا ہے جو حقیقی عدل کرنے والا ہے۔

منھج اہلحدیث ایک سورج کی مانند ہے جو کُل دُنیا کو منور کرتا ہے، کیونکہ اس کا مصدر نور نبوت ہے۔ یہ جو مختصر سا پروپیگنڈا گروپ اس کو سعودی سرکار کے ماتحت کرنا چاہتا ہے، یعنی “سرکاری سلفیت” یا “مدخلیت” کے برانڈ کو یا اس کے نمائندہ چند مولویوں کو کُل علمائے اہلحدیث کا نمائندہ کہ کر کہ “علماء نے یوں کہ دیا” جہا د قدس کے عظیم شعار کے بارے میں عوام کو گمراہ کررہا ہے، ان شاء اللہ، جلد کتاب و سنت اور منھج سلف صالحین کی روشنی میں ان کا فراڈ سب کے سامنے، نہ کہ غیبت اور چغل خوری سہارے، مکمل بے نقاب کروں گا۔

ضیاء اللہ برنی