سوال

ایک خاتون کو اس کے شوہر نے حالتِ حیض میں طلاق دی ہے۔ آپ سے معلوم کرنا ہے کہ عدت میں یہ حیض بھی شمار ہوگا یا پھر اس کو چھوڑ کر آئندہ حیض سے عدت شمار کی جائے گی؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

حیض کی حالت میں طلاق دینا غیر شرعی ہے، لیکن یہ طلاق واقع  ہو جاتی ہے۔  کیونکہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے جب اپنی بیوی کو حالتِ حیض میں طلاق دی تھی (صحیح البخاری:5251) تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے باقاعدہ طلاق شمار کیا تھا۔ (مسند الطیالسی:68، سنن الدارقطنی:3867)

جیسا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کا اپنا بیان  بھی ثابت ہے:

“حُسِبَتْ عَلَيَّ بِتَطْلِيقَةٍ”. [صحيح البخاري:5253]

’ میری حیض میں دی گئی یہ طلاق شمار کی گئی تھی‘۔

علامہ ابن بطال رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

«الطلاق يقع فى الحيض عند جماعة العلماء، وإن كان عندهم مكروهًا غير سنة، ولا يخالف الجماعة فى ذلك إلا طائفة من أهل البدع لا يعتد بخلافها، فقالوا: لا يقع الطلاق فى الحيض ولا فى طهر قد جامع فيه، وهذا قول أهل الظاهر، وهو شذوذ لم يعرج عليه العلماء؛ لأن ابن عمر الذى عرضت له القصة احتسب بتلك التطليقة، وأفتى بذلك». [شرح صحيح البخاري   له: 7/ 384]

یعنی حیض میں طلاق دینا اگرچہ مکروہ اور خلاف سنت ہے، لیکن  تمام اہل سنت کا حیض میں دی گئی طلاق کے وقوع پر اتفاق ہے۔ سوائے چند اہل بدعت اور اہل ظاہر کہ وہ اس کے وقوع کے قائل نہیں، حالانکہ یہ شاذ موقف ہے، جس پر اہل علم نے کوئی توجہ نہیں دی، کیونکہ ابن عمر رضی اللہ عنہما  جن کے ساتھ خود یہ واقعہ پیش آیا، انہوں نے اس کو طلاق شمار کیا تھا اور وہ  اس کے مطابق فتوی دیا کرتے تھے۔

البتہ جس حیض میں طلاق دی گئی ہے، وہ عدت میں شمار نہیں ہوگا، آئندہ سے تین حیض شمار کیے جائیں گے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ