پتہ نہیں وہ اساتذہ کہاں گئے جنکا خلوص اور انکے شاگردوں کا اس روحانیت سے محظوظ ہونا ساری زندگی انکا عقیدت مند رہنا، یہ سب کچھ تھا۔
اساتذہ پہلے ایک الگ جذبہ تھے، زندگی کا ایک خاص حصہ تھے محبت اور عقیدت کا نشان تھے انسان ساری زندگی پہلے اساتذہ کو یاد رکھتا تھا اور قلبی طور پر احسان مند ہوتا تھا اب لیکچرر (lecturer) نامی ملازم ہوتے ہیں جو پڑھ کر پڑھانا اور پیپرز کی تیاری کروانا جانتے ہیں یا اچھے ٹیوٹر بن کر دیہاڑی کمانا جانتے ہیں، اور پھر طلباء کی بھی یہی صورتحال ہوگی جو اس معاشرے میں عمومی طور پر نظر آرہی ہے.!
ایک اچھے استاد کے لئے یہ نہایت ہی ضروری امر ہے کہ وہ انسانوں کی نفسیات کی جانکاری رکھتا ہو۔ صرف اپنے مضمون اور شعبے سے اچھی طرح جانکاری رکھنے سے کبھی بھی اچھے شاگرد پیدا نہیں ہوتے۔
اچھے استاد کو یہ معلوم ہونا چاہئیے کہ شاگردوں کی کب حوصلہ افزائی کرنی ہے، کب اور کس انداز سے حوصلہ شکنی کرنی ہے، سمجھانے کا سب سے بہترین طریقہ کیا ہوسکتا ہیں، شاگردوں کو کلاس میں خوش کیسے رکھنا ہیں اور ان کو تخلیقی کیسے بنانا ہیں۔
نیز مختلف شاگردوں کی مختلف میلانات و رجحانات سے بخوبی واقفیت رکھنا بھی ایک استاد کے لئے جاننا اور سمجھنا بہت ضروری ہے۔
استاد ایسے کہ جب وہ کلاس میں جائے تو شاگرد ان سے سیکھنے کے لئے بے تاب ہو اور ان کے داخل ہوتے ہوئے شاگرد خوشی کا اظہار کریں۔
استاد تو وہ ہے جو دل کو دل سے جلانا جانتا ہو روحانیت اور معنویت سے بھری مجلس ہو اسکی کہ شاگرد استاد کی شکل میں مسیحا دیکھیں اور باپ کی شفقت محسوس کریں
جب بھی شاگرد کی نظریں استاد سے ملیں تو نظریں ادب اور نرماہٹ کی جھلک دیں نہ کہ نظریں چرائیں یا ایک سرمایہ دارانہ رویہ سے الجھے ہوئے نظر آئیں۔
ایک اچھا استاد ہمیشہ شاگردوں کا ہیرو ہوتا ہے جو انہیں خوشنمائی میں نہیں بلکہ حقیقی دنیا میں رکھتا ہے۔ وہ اپنے شاگردوں کی جگہ خود کو رکھ کر ہر فیصلہ کرتا ہے اور جو بہتر لگتا ہے وہی مشورہ دیتا ہے. جب استاد موجود نہ ہو تب بھی شاگرد اسکی موجودگی کو محسوس کریں اور اپنے خیالات و تصورات میں استاد کے رشحات سے امتزاج ہو جب بھی وہ کچھ سوچیں یا کسی بات پر موقف اپنائیں تو استاد کی رائے اور استدلال سے اپنے استدلال کو ملانے کی کوشش کریں، اور جہاں تک ممکن ہو اپنے استاد کی رائے کا خاص خیال رکھیں۔
نفسیات کا جاننا ویسے تو ہر انسان کیلئے کافی مؤثر ہوتا ہے لیکن ایک ادیب اور معلم کیلئے تو نہایت ہی مفید اور ضروری ہوتا ہے یہ ایسی خوبی ہے جو انسانوں کو انکی صلاحیت سے واقف کرواتی ہے۔
اور نفسیات جاننے کیلئے سب سے پہلے انسان کو حرص،حسد اور نفاق جیسی رذیل صفات سے پاک کرنا اور رومانویت،احساس مندی سے آراستہ ہوکر لمبی دیر تفکر کرنا ضروری ہے پھر ہی انسان کی چھٹی حس انسانوں کی نفسیات سے واقف ہوتی ہے اور یہ سب ایک اچھے معلم اور مربی کیلئے سانس کی طرح لازم و ملزوم ہے۔

عمیر رمضان