سوال (2306)
امکان کذب باری تعالیٰ کے عقیدے کی کیا حقیقت ہے؟
جواب
کیا اس حوالے سے بھی پوچھنےکی حاجت ہے، یہ تو نرا باطل عقیدہ ہے۔
“وَمَنۡ اَصۡدَقُ مِنَ اللّٰهِ قِيۡلًا” [سورة النساء: 122]
«اللہ تعالیٰ سے زیادہ بات میں کون سچا ہے»
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
سائل:
شیخ محترم ! اس عقیدے کے حاملین کا کہنا ہے کہ امکان کذب سے مراد کذب پر قدرت ہے ، ایسا عقیدہ یعنی قدرت کذب کیسا ہے؟
جواب:
ایسی بات سوچنا بھی گم راہی ہے، یہ تو ایسے ہے کہ کوئی کہے اللہ اپنے جیسا دوسرا الہ بنانے پر قادر ہے؟ اللہ اپنی بیوی اور اولاد بنانے پرقادر ہے؟ یاد رہے کہ گمراہ لوگ ایسی باتیں کرتے ہیں۔
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
یہ ملحدین وگمراہ ہی کہہ سکتے ہیں ، دین اسلام میں اس کا کوئی تصور نہیں ہے ، یہ عقیدہ سیئہ و خبیثہ کسی صحیح العقیدہ مسلمان کا ہو سکتا ہے۔
سبحان الله العظيم وبحمده
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
اللہ تعالیٰ کی ذات تمام مخلوقات سے اعلیٰ وارفع ہے، اس لیے اس کے لیے عقل و منطق کی بنیاد پر مخلوق جیسی گھٹیا قسم کی صفات بیان کرنا جائز ہرگز جائز نہیں ہے۔ اور پھر اس کی تاویلات بیان کرنا گمراہی کی سبیل میں سے ہے۔ سلف صالحین کا یہ منہج و طریقہ نہیں ہے۔
اللہ کا فرمان ہے۔
“وَلِلَّهِ الْمَثَلُ الْأَعْلَىٰ ۚ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ” [النحل:60]
اللہ کے لئے تو بہت ہی بلند صفت ہے، وہ بڑا ہی غالب اور با حکمت ہے۔
فضیلۃ العالم عبدالرحیم حفظہ اللہ
سائل:
رشید احمد گنگوہی سے یہ عقیدہ منسوب ہے۔