سوال (2502)

اسم تفضیل کا صیغہ واحد مذکر کا أسمع آتا ہے، مضارع کا واحد متکلم کا بھی صیغہ أسمع آتا ہے۔ ان دونوں کے درمیان پہچان کیسے ہوگی؟

جواب

جملے کے سیاق و سباق سے معلوم ہو جائے گا، باقی یہ بھی یاد رکھنا کہ اسم تفضیل کے استعمال کے تین طریقے ہیں۔
(1) : الف لام کے ساتھ: جیسے جَاءَ زَیْدُنِ الأَفْضَلُ فضیلت والا زید آیا
(2): مِنْ کے ساتھ: جیسے زَیْدٌ أَفْضَلُ مِنْ عَمْرٍو زید عمرو سے زیادہ افضل ہے
(3) : اضافت کے ساتھ: جیسے زَیْدٌ أَفْضَلُ الْقَوْمِ زید قوم میں سب سے افضل ہے۔
اسم تفضیل کا استعمال ان تین طریقوں میں سے کسی ایک کے ساتھ ضرور ہوگا۔ اگر اسم تفضیل کا صیغہ ہوگا تو ان تینوں طریقوں میں سے کوئی کوئی طریقہ پایا جائے گا۔
اگر اسم تفضیل کے علاؤہ مضارع کا صیغہ ہوگا تو اس جملے کے ترجمے سے بھی واضح ہوگا، اس کے علاؤہ فعل متعدی ہوگا، اس کے سامنے ڈائریکٹ مفعول آئے گا۔

فضیلۃ الباحث افضل ظہیر جمالی حفظہ اللہ

آپ اردو میں ایک لفظ استعمال کرتے ہیں’’ بہتر ‘‘، اب اس بہتر کو آپ گنتی والا بہتر پڑھیں گے یا فضیلت والا بہتر؟ دونوں کا اردو کی لکھائی ایک ہے، یعنی بہتر (72) یا بہتر (اچھا) ایک ہی ہیں، ان کو اردو جاننے والے سیاق و سباق سے فرق کر لیتے ہیں کنفیوز نہیں ہوتے پس عربی بولنے والا اسمع میں کنفیوز نہیں ہو گا،
ایک چیز یاد رکھیں کہ سب سے پہلے کسی عبارت کا ترجمہ گرائمر سے کیا جاتا ہے لیکن گرائمر کے اصول مکمل اپلائی کرنے کے بعد بھی اس میں دو سے تین احتمالات نکلتے ہوتے ہیں چاہے وہ صیغے میں اشتباہ کی وجہ سے ہو یا جامد میں اشتباہ کی وجہ سے ہو اشتباہ خالی صیغہ میں نہیں ہوتا جامد میں بھی ہوتا ہے جیسے قرآن میں اکثر جگہ ما نافیہ یا موصولہ یا ما استفہامیہ وغیرہ کا اختلاف کیا جاتا ہے اور اس سے گمراہ گروہ بنے ہیں وما انزل علی الملکین میں ما نافیہ ماننے سے جادو کا انکار کرتے ہیں وغیرہ اب ما کوئی صیغہ نہیں لیکن اسکے کئی معنی ہو سکتے ہیں جو سیاق و سباق سے دیکھا جاتا ہے، اس کے بعد پھر یاد رکھیں کہ پہلے نمبر پہ گرائمر ہے دوسرے نمبر پہ سیاق و سباق ہے اسکے بعد بھی ایک اور سکیل استعمال کیا جاتا ہے وہ ہے شریعت کا عمومی مفہوم۔ جیسے اوپر وما انزل علی الملکین والی آیت میں ہمیں شریعت کا عمومی مفہوم دیکھ کر معنی کرنا پڑے گا واللہ اعلم
خلاصہ یہ ہے کہ معنی اصل میں گرائمر سے بنتا ہے مگر خالی گرائمر سے کئی احتمالات پیدا ہوتے ہیں یعنی کئی معنی ہو سکتے ہیں اس میں پھر ایک راجح احتمال متعین کرنے کے لئے پہلے سیاق و سباق کو دیکھا جاتا ہے اسکے بعد بھی اگر احتمالات ایک سے زیادہ رہیں تو شریعت کا عمومی مفہوم بھی دیکھا جاتا ہے واللہ اعلم
اس کے علاوہ کامن سینس سب سے اہم ہے اس میں پھر حقیقی معنی و مجازی معنی اور عرف اور شاہد وغیرہ بھی آ جاتے ہیں لیکن یہ سب کام راسخ علما ءکا ہوتا ہے۔

فضیلۃ الباحث ارشد محمود حفظہ اللہ