اخے اقوام متحدہ کے ہم پابند اور پاکستان میں کشمیر کی بات کرنے والی ساری تنظیمیں ختم کر دی گئیں، وہ مسئلہ جو اسی ادارے ہی نہیں تمام عالمی اداروں اور چارٹرز کا تسلیم کردہ ہے اس پر بات کرنا بھی جرم عظیم لیکن اسرائیل لاکھوں ٹن بم و بارود کی برسات سے ہزاروں بچے مار دے ، پیدائش سے پہلے موت دے دے، ہسپتال ملیامیٹ کر دے، اقوام متحدہ، عالمی ادارہ صحت صحافی تنظیموں کے سینکڑوں لوگ سرعام قتل کر ڈالے ، 23 لاکھ لوگوں کے گھر ملبے کا ڈھیر بنا کر کے پھر ان لٹے پٹوں پر بھی بم مار مار کر سب کچھ تہس نہس کرکے ریزہ ریزہ کر دے ، ان کی بجلی پانی ، دوا، سانس تک بند کر دے تو اس کو سب کھلی چھوٹ ہے اور اس پر ہماری طرف زبان بھی نہیں کھولی جا سکتی کہ یہ دوہرا تہرا نظام کیوں ہے ؟ اسے کیوں کھلی چھٹی ہے؟ ہم پر کیوں جکڑ بندیاں ہیں ؟ او کم از کم بولو تو سہی یا گونگے بہرے اندھے ہی مرتے جانا ہے۔

ادھر  دکھانے کے لیے دنیا بھر سے امداد بھیجی جا رہی ہے۔ خلیجی میڈیا کے مطابق روسی حکام کا کہنا ہےکہ روس نے غزہ کی پٹی پر متاثرہ افراد کے لیے بذریعہ مصر انسانی امداد بھیجی ہے جس کو لے کر خصوصی پروازیں ماسکو سے اڑان بھر چکی ہیں۔روسی حکام کے مطابق امداد میں گندم، چینی، چاول اور پاستا شامل ہے جسے مصر کے ریڈ کریسینٹ تنظیم غزہ کی پٹی پر بھیجے گی۔
دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے امدادی سامان کے 20 ٹرکوں پر مشتمل پہلی کھیپ رفح کراسنگ کے ذریعے جنوبی غزہ روانہ کرنے کا کہا ہے۔ جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ امدادی سامان کی پہلی کھیپ میں انتہائی ضروری سامان بھجوایا جائے گا جب کہ امدادی سامان کی دوسری کھیپ کا فیصلہ حالات کو دیکھ کر کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کے اسپتال کو نشانہ بنا کر 500 فلسطینیوں کو شہید کرنے کے واقعے کے ایک روز بعد ہی امریکی صدر نے اسرائیل کا دورہ کیا تھا جہاں جوبائیڈن نے اسرائیل کو کلین چٹ دیتے ہوئے اسپتال پر حملے کی ذمہ داری فلسطینی گروپ پر ڈالی دی تھی۔ اس کے بعد الشفا ہسپتال میں اسرائیلی داخل ہوگئے جہاں علاج کے لیے پڑے فلسطینیوں کو بھی نہ بخشا۔ بھلا مریضوں، بچوں اور نحیف لوگوں کو بھی کوئی مارتا ہے۔ دنیا بھر کو انسانی حقوق کا درس دینے والے، جانوروں یعنی بلی کتوں کے لیے حقوق متعین کرنے والے انسانوں کو مارنے کے لیے اسرائیل کو سرٹیفکیٹ دے رہے ہیں۔ ہمارے حکمرانوں کا حال ہے کہ وہ اپنے ہی ان بھائیوں کو ختم کرنے پر تلے ہوئے ہیں جو مظلوموں کا نام لیتے ہیں۔ ان کی حمایت اور تائید میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔

علی عمران شاہین