سوال (875)

جن کو قرآن پڑھنا نہیں آتا کیا موبائل سے قرآن سننے سے ان کو قرآن پڑھنے کا ثواب ملے گا ، یا پھر قرآن کے اوپر انگلی پھیرنے سے ثواب ملے گا ؟

جواب

قرآن مجید اللّٰہ تعالیٰ کی ایسی کتاب ہے، جس کو پڑھ کر انسان اپنی دنیا و آخرت سنوار سکتا ہے، انسان کی اصلاح کیلئے ضروری ہے کہ وہ اس کتاب کے متعلق مکمل معلومات حاصل کرے، قرآن مجید کو تدبر و تفکر کے ساتھ پڑھنے کی تلقین کی گئی ہے، اللّٰہ تعالیٰ کا فرمان ہے :

وَ لَقَدۡ یَسَّرۡنَا الۡقُرۡاٰنَ لِلذِّکۡرِ فَہَلۡ مِنۡ مُّدَّکِرٍ.

یقیناً ہم نے قرآن کو نصیحت کے لئے آسان کر دیا ہے پس کیا ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا؟ [القمر : 22]
قرآن مجید پڑھنے اور اسکو اچھی طرح یاد کرنے کا بہت بڑا اجر و ثواب وارد ہوا ہے ، قرآن مجید کی تلاوت کرنا قرآن مجید کو سننے سے زیادہ افضل ہے، جبکہ سننا بھی مستحب ہے ۔
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا :

مَثَلُ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَالْأُتْرُجَّةِ طَعْمُهَا طَيِّبٌ وَرِيحُهَا طَيِّبٌ ، وَالَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَالتَّمْرَةِ طَعْمُهَا طَيِّبٌ وَلَا رِيحَ لَهَا ، وَمَثَلُ الْفَاجِرِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الرَّيْحَانَةِ رِيحُهَا طَيِّبٌ وَطَعْمُهَا مُرٌّ ، وَمَثَلُ الْفَاجِرِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الْحَنْظَلَةِ طَعْمُهَا مُرٌّ وَلَا رِيحَ لَهَا .

اس کی ( مومن کی ) مثال جو قرآن کی تلاوت کرتا ہے سنگترے کی سی ہے جس کا مزا بھی لذیذ ہوتا ہے اور جس کی خوشبو بھی بہترین ہوتی ہے اور جو ( مومن ) قرآن کی تلاوت نہیں کرتا اس کی مثال کھجور کی سی ہے اس کا مزہ تو عمدہ ہوتا ہے لیکن اس میں خوشبو نہیں ہوتی اور اس بدکار ( منافق ) کی مثال جو قرآن کی تلاوت کرتا ہے ریحانہ کی سی ہے کہ اس کی خوشبو تو اچھی ہوتی ہے لیکن مزہ کڑوا ہوتا ہے اور اس بدکار کی مثال جو قرآن کی تلاوت بھی نہیں کرتا اندرائن کی سی ہے جس کا مزہ بھی کڑوا ہوتا ہے اور اس میں کوئی خوشبو بھی نہیں ہوتی ۔[صحیح بخاری : 5020]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ إِذَا رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ أَنْ يَجِدَ فِيهِ ثَلَاثَ خَلِفَاتٍ عِظَامٍ سِمَانٍ قُلْنَا نَعَمْ قَالَ فَثَلَاثُ آيَاتٍ يَقْرَأُ بِهِنَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ خَيْرٌ لَهُ مِنْ ثَلَاثِ خَلِفَاتٍ عِظَامٍ سِمَانٍ.

کیا تم میں سے کوئی شخص یہ پسند کرتا ہے کہ جب وہ ( باہر سے ) اپنے گھر واپس آئے تو اس میں تین بڑی فربہ حاملہ اونٹنیاں موجود پائے ؟ ہم نے عرض کی : جی ہاں ! آپ نے فرمایا : تین آیات جنھیں تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں پڑھتا ہے ، وہ اس کے لئے تین بھاری بھرکم اور موٹی تازی حاملہ اونٹنیوں سے بہتر ہیں ۔ [صحیح مسلم : 1872]
نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ :

من قرا حرفا من كتاب اللٰه فله به حسنة، والحسنة بعشر امثالها، لا اقول {الم} حرف، ولكن الف حرف ولام حرف وميم حرف.

”جس شخص نے کتاب اللہ سے ایک حرف پڑھا، اس کے لئے اس کے بدلے میں ایک نیکی ہے، اور ایک نیکی اپنے جیسی دس نیکیوں کے برابر ہے (یعنی دس گنا اجر ملے گا) میں نہیں کہتا کہ «الم» ایک حرف ہے لیکن الف ایک حرف ہے لام ایک حرف ہے اور میم ایک حرف ہے۔“ [اسناده حسن، سنن ترمذي:2910]
اسی طرح رسول ﷺ کا فرمان ہے :

اقرؤوا القرآن؛ فإنه ياتي يوم القيامة شفيعا لاصحابه؛ اقرؤوا الزهراوين: البقرة وسورة آل عمران؛ فإنهما تاتيان يوم القيامة كانهما غمامتان، او كانهما غيايتان، او كانهما فرقان من طير صواف، تحاجان عن اصحابهما؛ اقرؤوا سورة البقرة؛ فإن اخذها بركة، وتركها حسرة، ولا يستطيعها البطلة.

”قرآن مجید پڑھا کرو، بلاشبہ یہ قیامت کے روز اپنے پڑھنے والوں کے حق میں سفارشی بن کر آئے گا۔ دو خوبصورت سورتیں: بقرہ اور آل عمران پڑھا کرو، کیونکہ یہ قیامت کے روز اس طرح آئیں گی، گویا کہ وہ دو بدلیاں یا سایہ دار چیزیں یا پر پھیلائے پرندوں کے دوغول ہیں، وہ اپنے پڑھنے والے کی طرف سے جھگڑا کریں گی۔ سورۃ البقرہ پڑھا کرو، کیونکہ وہ باعث برکت اور اس کو ترک کرنا باعث حسرت ہے اور باطل پرست اس پر غالب نہیں آ سکتے۔“ [سلسله احاديث صحيحه : 2906]
اسی طرح قرآن مجید سننا بھی مستحب ہے ، جیسا کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا :

قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : اقْرَأْ عَلَيَّ ، قُلْتُ : أَأَقْرَأُ عَلَيْكَ وَعَلَيْكَ أُنْزِلَ ، قَالَ : فَإِنِّي أُحِبُّ أَنْ أَسْمَعَهُ مِنْ غَيْرِي ، فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ سُورَةَ النِّسَاءِ حَتَّى بَلَغْتُ فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلاءِ شَهِيدًا سورة النساء آية 41 ، قَالَ : أَمْسِكْ ، فَإِذَا عَيْنَاهُ تَذْرِفَانِ .

مجھ سے نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے قرآن پڑھ کر سناؤ ۔ میں نے عرض کیا ، حضور ﷺ کو میں پڑھ کے سناؤں ؟ وہ تو آپ ﷺ پر ہی نازل ہوتا ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں دوسرے سے سننا چاہتا ہوں ۔ چنانچہ میں نے آپ کو سورہ نساء سنانی شروع کی ، جب میں فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا‏ پر پہنچا تو آپ نے فرمایا کہ ٹھہر جاؤ ۔ میں نے دیکھا تو آپ ﷺ کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔[صحیح بخاری : 4582]
ان دلائل سے معلوم ہوا کہ قرآن مجید کی تلاوت کرنا اور اسکو سننا دونوں افضل عمل ہیں لیکن تلاوت کرنا بہت زیادہ اجر و ثواب کا باعث ہے جبکہ سننا بھی مستحب ہے ، باقی خالی انگلی پھیرنے سے کوئی اجر نہیں ، نہ ہی اس حوالے سے کوئی دلیل ہے، البتہ اگر یاد کرنے کی طاقت رکھتے ہوں تو چند مخصوص سورتیں بھی یاد کرسکتے ہیں جن کا بہت بڑا اجر و ثواب وارد ہوا ہے اگر مکمل قرآن پڑھنا مشکل ہو تو ان سورتوں کو ہی کثرت سے پڑھا کریں ۔
صحیح بخاری میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمایا : کیا تم سے یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک رات میں ایک تہائی قرآن پڑھ لو، تو یہ صحابہ بھاری پڑا اور کہنے لگے، بھلا اتنی طاقت تو ہر ایک میں نہیں، آپ نے فرمایا :”سنو سورۃ «قل ھو الله» تہائی قرآن ہے۔ [صحیح بخاری:5015] ‏‏‏‏
قرآن مجید پر انگلی پھیرنے سے بہتر ہے قرآن مجید کی جتنی ہوسکے تلاوت کریں یا اس کو سن کر یاد کرنے کی اور سمجھنے کی کوشش کریں۔واللہ اعلم باالصواب

فضیلۃ الباحث عبدالسلام جمالی حفظہ اللہ