سوال (2552)
مشائخ کرام لڑکا اپنی پسند کی شادی کروانا چاہتا تھا، جس کے لیے اس نے اپنے والدین کو لڑکی کے گھر بھیجا کہ اس کے والدین سے لڑکی کا رشتہ مانگیں، لڑکے کے والدین گئے رشتہ مانگا لیکن انہیں انکار کردیا گیا، پھر لڑکے اور لڑکی نے کورٹ میرج کا پروگرام بنایا اور انہوں نے جا کر کورٹ میرج کر لی، اب کورٹ میرج کے بعد جب لڑکا لڑکی کو اپنے گھر لایا تو لڑکے کے والدین نے سمجھایا کہ یہ نکاح درست نہیں لہذا آپ ازدواجی تعلقات قائم نہ کریں، جس پر دو مہینے تک انہوں نے تعلقات قائم نہ کیے اور مسلسل لڑکی کے والدین کو مختلف طریقوں سے منانے کی کوشش کرتے رہے لیکن لڑکی کے والدین نہ مانے اور بالآخر انہوں نے آپس میں تعلقات قائم کر لیے، اب کیا یہ نکاح درست ہے اور ان کے جو بچے ہیں وہ ولد الزنا تو نہیں شمار ہوں گے، قرآن و سنت کی رہنمائی میں جواب مطلوب ہے؟
جواب
شرعا یہ نکاح درست نہیں ہے، البتہ نکاح چونکہ قانونا ہوا ہے، اس لیے اولاد جائز قرار پائے گی۔
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
اپنی پسند پر روک لگا لیتے، ولی کی رضا مندی ہونی چاہیے، اس کے بغیر نکاح درست نہیں ہے۔
فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ
سائل:
جب بنیاد یعنی نکاح ہی درست نہیں ہے تو پھر عمارت یعنی اولاد کیسے درست قرار پائے گی؟
جواب:
اس بات پر ایک مرتبہ میں نے اپنے مشائخ سے بات کی تھی تو انہوں نے کہا تھا کہ آنے والی اولاد پر فتویٰ نہیں لگانا چاہیے تو ہمیں بھی فتویٰ لگانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ باقی ہمارا موقف دلائل کی رو سے یہ ہے کہ ولی کے بغیر نکاح نہیں ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ