ریاکاری دو دھاری تلوار کی طرح ہے، بہت سارے طلبہ طلب علم میں عدم اخلاص اور ریاکاری کے خوف سے پریشان رہتے ہیں، اور افسوس کہ ان میں سے بعض طلب علم سے ہی کٹ جاتے ہیں۔
شیطان جس طرح انسان کو ریاکاری میں مبتلا کرنے کی کوشش کرتا ہے اسی طرح عدم اخلاص کا خوف دلاکر عمل صالح سے بھی کاٹنے کی کوشش کرتا ہے۔
اس سے بچنے کا آسان سا طریقہ یہ ہے کہ ہمیشہ اپنے نفس کے ساتھ مجاہدہ کرتے رہیں، اخلاص پیدا کرنے کی کوشش میں لگے رہیں، اور ریاکاری کے ڈر سے کبھی کسی نیک عمل سے پیچھے نہ ہٹیں۔
طلب عمل سب سے افضل اعمال میں سے ہے، اس لئے شیطان اس راستے سے بھٹکانے کی کوشش بھی سب سے زیادہ کرتا ہے، شیطان کے بہکاوے میں آکر علم طلب کرنا ترک نہ کریں۔ اگر ریاکاری کے ڈر سے آپ نے علم حاصل کرنا چھوڑ دیا تو جہالت کی وجہ سے اپنے رب کی کما حقہ عبادت سے ہی محروم ہو سکتے ہیں، اور یہ اس سے کہیں بڑا خسارہ ہے جس خسارہ کے ڈر سے آپ نے طلب علم ترک کیا تھا۔
بعض اخوان ریاکاری کے ڈر سے اپنے علمی اعمال کو لوگوں کے سامنے پیش کرنے سے ہچکچاتے ہیں، ڈرتے ہیں، یہ بھی شیطان کا ایک حربہ ہے، جس میں بسا اوقات وہ کامیاب ہو جاتا ہے، اپنا علم اپنے ساتھ قبر میں لے جانے سے بہتر ہے کہ اس سے لوگوں کو فائدہ پہنچائیں۔ چاہے وہ کوئی کسی اہم اور دقیق مسئلہ سے جڑا ہوا علم ہو یا بالکل واضح، چاہے کوئی لمبی اور موٹی کتاب ہو، چاہے صرف ایک صفحہ یا ایک ہی سطر کیوں نہ ہو، آپ کو نہیں پتہ کہ مستقبل میں اس سے لوگ کتنا فائدہ اٹھائیں گے۔
شیخ سعید بن علی بن وہف القحطانی رحمہ اللہ کی کتاب ”حصن المسلم“ کو دیکھیں، دعا کی ایک عام کتاب ہے، ان سے پہلے بے شمار اجلائے علما نے اس موضوع پر بہترین کتابیں تصنیف کی ہیں، شیخ نے اسے لکھنے کے بعد اپنے نام کے بغیر ہی نشر کرنے کا رادہ کیا تھا، لیکن بعض مخلص علما کے مشورے پر کہ یہ امت کسی مجہول شخص سے علم نہیں لیتی، ہمیں معروفین سے علم دین لینے کا حکم دیا گیا ہے، انھوں نے اس پر بطور مؤلف اپنا نام درج کیا، آج شاید ہی کہ کوئی ایک دن بھی ایسا گزرتا ہو جس میں کسی نے اس کتاب سے استفادہ نہ کیا ہو، بلکہ روازنہ اس سے استفادہ کرنے والوں کی تعداد ہزاروں یا لاکھوں میں ہو سکتی ہے، وہ گزر چکے ہیں لیکن ان کے لئے یہ صدقہ جاریہ ہے ان شاء اللہ۔
شیخ محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ کی کتاب ”نواقض الاسلام“ صرف ایک صفحے کی کتاب ہے، لیکن اللہ نے اس ایک صفحے کی کتاب کو وہ مقبولیت عطا کی جو بڑے بڑے مجلدات کے حق میں نہیں آئی۔ آج کون سا ایسا طالب علم ہے جو اس ایک صفحے کی کتاب سے مستغنی ہے؟ بلکہ میں نے اپنی آنکھوں سے مسجد نبوی میں اس ایک صفحے کی کتاب کے درس میں بڑے بڑے دکاترہ کو شیخ سلیمان الرحیلی حفظہ اللہ کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
اگر آپ کے ذہن میں کوئی علمی فکرہ ہے، اور آپ کے پاس فرصت ہے تو پہلی فرصت میں اسے لکھ ڈالئے، یہ نہ دیکھیں کہ اس سے لوگوں کو کتنا فائدہ ہوگا، اور علمی میدان میں اس کی ضرورت کتنی ہے۔

 

فاروق عبد اللہ نراین پوری