سوال (3505)

کسی کام کے جائز نا جائز ہونے کا علم نہ ہو، اس کام سے کمائے گے مال کا کیا حکم ہے؟

جواب

“فمن جاءه موعظة من ربه فانتهى فله ما سلف”

فضیلۃ الباحث حافظ محمد طاہر حفظہ اللہ

اگر بندے کا سارا کاروبار درست ہو شرعی اصولوں کے عین مطابق ہو لیکن اسکی ایک جزئی میں خرابی ہو، تو بھی یہی حکم ہے؟
مثلا ایک بندے کا آن لائن کاروبار ہے جو شرعی اصولوں کیمطابق ہے، لیکن وہ اپنے کاروبار کو بڑھوتی دینے کیلۓ جعلی کامنٹس کرواتا ہے اپنے ہی لوگوں سے۔۔۔
ان کو دیکھ کر اسکے پاس کسٹمر آتا ہے اور وہ اسے اپنی پروڈکٹ سیل کر دیتا ہے، اس مذکورہ کسٹمر سے کمایا گیا مال حلال ہے یا نہیں؟
اسے اس مال کا کیا کرنا چاہیے؟

فضیلۃ الباحث ابرار احمد حفظہ اللہ

ایسے بندے کے لئے مندرجہ ذیل قسم کے گناہ یا نقصان ہو سکتے ہیں۔
1۔ جھوٹ بولنے کا گناہ اور امت اجابت سے نکلنے کا نقصان جیسے من غش فلیس منا (مسلم)
2۔ لعنۃ اللہ علی الکاذبین کا نقصان۔
3۔ برکت ختم ہونے کا نقصان جیسے متفق علیہ حدیث ہے کہ اگر سچ بولیں گے تو بیع میں برکت ڈال دی جاتی ہے اور اگرجھوٹ بولیں گے تو برکت ختم ہو جاتی ہے۔
4۔ کسی کو اس جھوٹ سے نقصان ہوا تو اسکا حکم ناحق مال کھانے کا ہو گا اور وہ قیامت کے دن پورا کرنا پڑے گا۔ جیسا کہ بہت احادیث میں ہے۔
اس میں ایک اور اختلافی نقصان بھی ہو سکتا ہے کہ بعض کے ہاں بیع ختم کرنے کا اختیار بھی دوسرے کو حاصل ہو جائے گا البتہ جمہور کے ہاں ایسا نہیں بلکہ بیع خیار تب بنے گی جب بیع سے پہلے شرط رکھی ہو کہ دھوکا نہ ہو ورنہ واپس ہو گا جیسا کہ متفق علیہ حدیث ہے کہ جس صھابی کو دھوکا لوگ دے جاتے تھے تو اسکو رسول اللہ ﷺ نے کہا کہ تم بیع میں کہ دیا کرو کہ دھوکا نہیں ہو گا۔
ان کا علاج مندجہ ذیل ہو گا۔
پہلے تین پوائنٹس کا علاج توبہ ہی ہو سکتا ہے۔
چوتھے کا علاج اس خریدنے والے کا نقصان پورا کرنا ہو گا مثلا آپ کے جھوٹ کی وجہ سے اسنے وہ مال خریدا ورنہ وہ یہی مال کسی اور جگہ سے سستا خرید سکتا تھا تو پھر وہ نقصان آپ کو واپس کرنا لازمی ہو گا۔
البتہ اہم بات یاد رکھیں کہ جھوٹ بولنے سے خریدار کو نقصان ہونا ہمیشہ لازم نہیں ہوتا مثلا اگر آپ کے جھوٹ نہ بولنے پہ وہ آپ سے مال نہ خریدتا مگر کسی اور سے جب خریدتا تو وہ بھی اسی کوالٹی کا مال اسی قیمت پہ خریدتا تو سمجھو اسکو نقصان تو نہیں ہوا اب آپ کو نقصان پورا نہیں کرنا ہو گا ظاہر ہے جب نقصان ہوا ہی نہیں۔
واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث ارشد محمود حفظہ اللہ