ماضی میں اہل علم کے لیے بیت المال سے باقاعدہ وظائف جاری ہوتے تھے، یا لوگ عطیات و تحائف کی نام پر ان کی ٹھیک ٹھاک خدمت کردیا کرتے تھے، جبکہ آج کہ دور میں ایسا کوئی سلسلہ نہیں ہے۔ لہذا امرائے ملت پر علماء کی معاشی بے فکری، اور فراغ خاطر کے لیے نظم و ضبط کرنا لازم ہے۔ کیونکہ معاش سے پریشان عالم یا دولت دنیا کی فکر  میں مبتلا مفکر کوئی بھی علم کارنامہ سر انجام نہیں دے سکتا۔

(علمائے دین اور امرائے اسلام، ص: 29بتصرف و اختصار)