عورتیں اور عید کی نماز

“عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: أُمِرْنَا أَنْ نُخْرِجَ الحُيَّضَ يَوْمَ العِيدَيْنِ، وَذَوَاتِ الخُدُورِ فَيَشْهَدْنَ جَمَاعَةَ المُسْلِمِينَ، وَدَعْوَتَهُمْ وَيَعْتَزِلُ الحُيَّضُ عَنْ مُصَلَّاهُنَّ، قَالَتِ امْرَأَةٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِحْدَانَا لَيْسَ لَهَا جِلْبَابٌ؟ قَالَ: «لِتُلْبِسْهَا صَاحِبَتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا»”

سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہمیں حکم ہوا کہ ہم عیدین کے دن حائضہ اور پردہ نشین عورتوں کو بھی باہر لے جائیں۔ تاکہ وہ مسلمانوں کے اجتماع اور ان کی دعاؤں میں شریک ہو سکیں۔ البتہ حائضہ عورتوں کو نماز پرھنے کی جگہ سے دور رکھیں۔ ایک عورت نے کہا یا رسول اللہ! ہم میں بعض عورتیں ایسی بھی ہوتی ہیں جن کے پاس(پردہ کرنے کے لیے) چادر نہیں ہوتی۔ آپﷺنے فرمایا کہ اس کی ساتھی عورت اپنی چادر کا ایک حصہ اسے اڑھا دے۔

(صحیح البخاری: 351، صحیح مسلم: 890)