نماز باجماعت سے پیچھے رہنے والے!

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِحَطَبٍ، فَيُحْطَبَ، ثُمَّ آمُرَ بِالصَّلاَةِ، فَيُؤَذَّنَ لَهَا، ثُمَّ آمُرَ رَجُلًا فَيَؤُمَّ النَّاسَ، ثُمَّ أُخَالِفَ إِلَى رِجَالٍ، فَأُحَرِّقَ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ يَعْلَمُ أَحَدُهُمْ، أَنَّهُ يَجِدُ عَرْقًا سَمِينًا، أَوْ مِرْمَاتَيْنِ حَسَنَتَيْنِ، لَشَهِدَ العِشَاءَ»

’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں نے ارادہ کر لیا تھا کہ کسی کو لکڑیوں جمع کرنے کا حکم دوں۔  پھر نماز کے لیے کہوں، اس کے لیے اذان دی جاۓ پھر کسی شخص سے کہوں کہ وہ امامت کرےاور میں ان لوگوں کی طرف جاؤں (جو نماز باجماعت میں حاضر نہیں ہوتے) پھر انہیں ان کے گھروں سمیت جلا دوں۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر یہ جماعت میں نہ شریک ہونے والے لوگ اتنی بات جان لیں کہ انہیں مسجد میں ایک اچھے قسم کی گوشت والی ہڈی مل جائیں گی یا دو عمدہ کھر ہی مل جائیں گے تو یہ عشاء کی جماعت کےلیے مسجد میں ضرور حاضر ہوجائیں‘‘۔

(صحیح البخاری: 644)