کسی نے ابھی لکھا کہ نیسلے یا دیگر بوتل بند پانی اتنا اتنا مہنگا خرید کر پی لیتے ہو جو ہماری اپنی ہی زمین سےنکلتا ہےاورہمیں ہی باہرکی کمپنیاں پیک کر کرکے بیچےجارہی ہیں۔  باہر سے خریدا،لایا اورصاف کرکے تیار کیا گیا پٹرول پانی سے چند روپے مہنگا کیوں نہیں خرید سکتے؟ اس پر کیوں شور مچاتے ہو؟
ویسے مجھے تو نہیں یاد کہ میں نے کبھی نیسلے وغیرہ کی ڈیڑھ لیٹر پانی کی بوتل بخوشی و رضا ایک بارخریدی ہو۔۔۔۔ الا یہ کہ کسی ہوٹل پر زبردستی گلے ڈال دی جائے جو کہ اب رواج بن چکا ہے۔اس کی وجہ بھی ہم ہی کہ ہم وہاں بولتے نہیں۔ ہوٹل پر بیٹھ کر جب سو روپے کی پانی بوتل سب سے پہلے ہمارے منہ پر ماری جاتی ہے تو ہم عزت بنانے اور ناک بچانے کے چکر میں چوں چراں نہیں کرتے اور فوری مصیبت گلے ڈلوا لیتے ہیں،کیوں بھئی؟آخر کیا وجہ ہے کہ ہم ایسے مواقع پر جو جس طرف لگائے،”لائی لگ”بن کر اندھے کنویں کی جانب چل پڑتے ہیں۔
دو روز قبل لاہور انار کلی کے ایک ہوٹل پر ہم چار دوستوں نے کھانا کھایا۔بلال شوکت آزاد پہلی بار ملے، نسیم الحق زاہدی و شاہد محمود ہمراہ تھے۔
بیٹھتے ہی ویٹر نے ٹھاہ کرکے بوتل بند پانی میز پر لا دھرا۔ وہ جانتا تھا کہ اس پر کون زبان کھولے گا؟لیکن بلال شوکت آزاد بولے:
“یہ لےجاؤ،اسےپینے سے ہمارےپیٹ میں درد ہوتا ہے۔”
اور پھر فوری جگ میں فلٹر سے ہی نکلا پانی حاضر ہوگیا،یقین جانئے ہماری صحت پر کوئی منفی اثر نہیں ہوا،البتہ جیب پر مثبت اثر ضرور پڑا۔
قصہ کوتاہ، اس جبری مسلط پانی کے علاوہ شاید دو چار بار شدید گرم سفر کے دوران میں بوجہ سستی بچوں نے پانی کی ضد کی تب خریدا۔  آخر کون سی تک بنتی کہ وہ پانی جو ہم نے دن میں بار بار پینا ہے وہ اتنا بھاری قیمت خرید کر پیتے پھریں۔
یہ بھی ہم سب جانتے ہیں کہ اتنا مہنگا پانی ہم میں سے کوئی شخص ہر وقت ہر روز پی ہی نہیں سکتااور جب باقی زندگی میں ہم سب کھلا پانی پی لیتے ہیں تو پھر مخصوص مواقع پر ہمیں اسے پیتے کون سا درد اٹھتا ہے۔؟
البتہ پٹرول روز ہی خریدنا پڑتا ہے، ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ زمانے سے ہمارے ملک میں آنے والا تیل زیادہ تر سعودی عرب سے آتا ہے جس کا بڑا حصہ وہ ہمیں مفت دیتا رہا ہے یا پھر ادھار جسے ہم اپنی نام نہاد عزت و بھرم کو بچانے کے لئے”مؤخر ادائیگی” کا نام دے دیتے ہیں، آج تک اس نام پر ہمیں جتنا تیل ملا وہ سب معاف ہی کر دیا جاتا ہے اور اس چکر میں حکومت ہم سے پورا پیسہ مع ٹیکس وصول کر لیتی ہے۔
اگر سعودی عرب یہی مفت تیل مؤخر ادائیگی کے چکر ڈال کر نہیں بلکہ علانیہ مفت ہی دے دیا کرے تو شاید ہم عوام کو بھی کچھ فائدہ پہنچنے کی امید پیدا ہو اور اسی بہانے شائد کبھی ہم میں بھی سعودی عرب کی محبت و دوستی کا احساس پیدا ہو ہی جائے۔

( علی عمران شاھین……حق سچ)