عید الاضحی کے موقعہ پرقربانی کرنا ایک عظیم عبادت ہےاور یہ ابرہیم علیہ السلام کی سنت ہے اللہ تعالیٰ کو انکا یہ عمل اتنا پسند آیا کہ تاقیامت اس عمل کو عظیم سنت قرار دے دیا، اور یہ قربانی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دائمی عمل ہے حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر ایک سو اونٹ اللہ کے راستے میں قربان کیے تھے۔
عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاقَ مَعَهُ مِائَةَ بَدَنَةٍ، فَلَمَّا انْصَرَفَ إِلَى الْمَنْحَرِ نَحَرَ ثَلَاثًا وَسِتِّينَ بِيَدِهِ، ثُمَّ أَعْطَى عَلِيًّا فَنَحَرَ مَا غَبَرَ مِنْهَا۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھ سو اونٹ لے کر گئے، قربان گاہ میں آکر تریسٹھ خود اپنے ہاتھ سے ذبح کیے، پھر بقیہ کے لیے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ذمہ داری دی۔(صحیح ابن حبان حدیث نمبر 4018)
اور یہ قربانی مسلمانوں کا مذہبی شعار ہے ایک مسلمان اس عبادت کے ذریعے سے اپنے اللہ کو راضی کرتا ہے اور اس کا قرب حاصل کرتا ہے اور اپنے اس عمل سے اللہ کے حضور اپنا تقوی پیش کرتا ہے ۔ یقیناً اللہ تعالیٰ کو ہمارے ذبح کردہ جانور کے گوشت اور اسکے بہتے ہوئے خون کی ضرورت نہیں وہ بے نیاز و غنی ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
لَنۡ یَّنَالَ اللّٰہَ لُحُوۡمُہَا وَ لَا دِمَآؤُہَا وَ لٰکِنۡ یَّنَالُہُ التَّقۡوٰی مِنۡکُمۡ ؕ
اللہ تعالٰی کو قربانیوں کے گوشت نہیں پہنچتے نہ ان کے خون بلکہ اسے توتمہارے دل کی پرہیزگاری پہنچتی ہے ۔ ﴿37سورۃالحج﴾

لیکن وہ رب تعالیٰ اس عمل کے ذریعے سے اپنے بندوں کو اخلاص،سخاوت اور تقویٰ جیسے عظیم اوصاف کا حامل بنانا چاہتا ہے لیکن آج کل سوشل میڈیا کے دور میں اس عظیم عمل میں ریاکاری، دکھلاوا،نمود و نمائش ،تصنع بہت بڑھ گیا ہے ،لوگوں کو دکھانا ہمارا مقصد اول بنتا جارہا ہے اور اللہ کی رضا کا حصول ثانوی حیثیت اختیار کر چکا ہے ۔ آگاہ رہیں یہ ریاکاری ہمیں لے ڈوبے گی اور یہ اتنا خطرناک عمل ہے کہ آپکے عمل صالح کو درہم برہم کر کے رکھ دیتا ہے،یہ آپکے اعمالِ صالحہ کے لیے زہر قاتل ہے،بلکہ یہ بلکل ایسے ہی کہ ایک آدمی سارا دن مزدوری کرے اپنا پسینہ بہائے لیکن اسے معاوضہ نہ ملے، شام کو خالی ہاتھ لوٹنا پڑے آپ ذرا اندازہ لگائیں اسکی کیفیت کیا ہوگی ؟بلکل اسی طرح ایک بندہ ڈیڑھ لاکھ کا جانور خرید کر اللہ کے راستے میں قربان کرے لیکن ریاکاری کے سبب قبول نہ ہو تو کیا فائدہ؟ اس لیے ہمیں نمود و نمائش سے اجتناب کرنا چاہیے ،قربانی کا جانور خرید کر دکھلاوے کے لیے اس کی تصویریں بنا کر اپلوڈ کرنا،سوشل میڈیا پر تشہیر کرنا،یہ کونسا کوئی نیکی کا کام ہے؟ اس راستے سے ریاکاری جنم لیتی ہے اس لیے اس سے گریز کیا جائے۔ایسا نا ہو کہ یہ ریاکاری آپ کو جھنم کا ایندھن بنادے العیاذ باللہ

اس عظیم موقع پر ایک افسوسناک بات بھی قابل ذکر ہے کہ آج کا مسلمان اس قدر بے حس ہوگیا ہے کہ اس نے اس عظیم عبادت کو عبادت سمجھ کر بجا لانےکے موقعہ پر مفاد پرستی اور چالبازی کو ترجیح دی ہے کہ قربانی کے جانور کی خریدوفروخت میں دھوکہ و فریب انتہاء درجہ کو پہنچا ہوا ہے خریدتے کچھ ہیں نکلتا کچھ ہے اور قربانی کے جانور کے عیوب پر پردہ ڈال کر دھوکے سے فروخت کردیا جاتا ہے اور اس سے بھی بڑھ کر قربانی کے جانور کو خوبصورت اور موٹا تازہ کرنے کے لیے ٹیکے و ادویات کا استعمال کیا جاتا ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے
مَنْ غَشَّ فَلَيْسَ مِنَّا
جو دھوکہ دے وہ ہم سے نہیں ۔(سنن ترمذی1315)

اور کرپٹ مافیا نے یہاں بھی معاف نہیں کیا ، قربانی کے جانوروں کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگی اس مہنگائی کے سبب مسلمان قربانی ترک کرنے پر مجبور نظر آرہاہے،افسوس یہ عظیم عبادت بھی مہنگائی کی نظر ہوگئی اگر کوئی غریب آدمی یا متوسط درجہ کا بندہ قربانی کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ بھی قربانی کے جانوروں کی قیمتیں سن کرچیخ اٹھتا ہے،
اور یہ بھی اللہ تعالیٰ کا بہت فضل ہے کہ شدید مہنگائی کے باوجود بھی مسلمان اس عبادت کو ترک کرنے پر آمادہ نہیں ،اس سنت پر عمل کرنے کی تگ ودو کرتا ہے اگرچہ قرضہ ہی اٹھانا پڑے۔ بہر حال یہ حالات بھی ایک آزمائش ہیں ، اللہ تعالی ہمیں اپنی اصلاح کی توفیق عطا فرمائے اور ہمارے حال پر رحم فرمائے۔ آمین۔

حافظ طلحہ اعجاز علوی