سوال (870)

رمضان المبارک کے روزے کی نیت کرنا قرآن وحدیث سے ثابت ہے ؟

جواب

نیت الفاظ سے نہیں ہے ، دل کے ارادہ سے ہے۔

فضیلۃ العالم عمر اثری حفظہ اللہ

واضح رہے کہ نیت محض دل کے ارادے کا نام ہے، اس لیے زبان سے کوئی الفاظ ادا کرنا شرعاً ثابت نہیں ہیں، اس بنا پر ہمارے ہاں مشہور نیت جو سوال میں ذکر کی گئی ہے خود ساختہ اور بے اصل ہے، یہ الفاظ بنانے والے نے عقل سے کام نہیں لیا، کیونکہ اس میں کل کے روزے کی نیت کا ذکر ہے جبکہ روزہ آج رکھا جا رہا ہوتا ہے، بہرحال روزہ کے لیے زبان سے مخصوص الفاظ ادا کرنا شرعاً ثابت نہیں ہیں۔واللہ اعلم باالصواب
[فتاویٰ اصحاب الحدیث جلد : 3 صفحہ نمبر : 239]

فضیلۃ العالم عبداللہ عزام حفظہ اللہ

رمضان المبارک کے روزے کی نیت کرنا لازم ہے، بلا نیت تو کوئی عبادت نہیں، نیت ہی تو عادت اور عبادت میں فرق کرتی ہے ۔البتہ یہ یاد رہے کہ نیت کا تعلق دل سے ہے، اس کے زبانی الفاظ بنا لینا قرآن و سنت کی مخالفت ہے ۔

فضیلۃ الباحث حافظ محمد طاہر حفظہ اللہ

نیت تو ہر عمل کے لیے لازم ہے ۔ “انما الاعمال بالنیات” یاد رہے کہ نیت دل کا عمل ہے ، زبان کا عمل نہیں ہے ۔ یعنی نیت دل کے ارادے کو کہتے ہیں ، البتہ ہمارے ہاں عام لوگوں میں روزہ رکھنے کے لیے روزے کی نیت کے لیے جو الفاظ مروج ہیں۔ ان کا نہ تو ثبوت ہےاور نہ ان کی کوئی شرعی حیثیت ہے ۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ