سورۃ البقرۃ کی درج ذیل آیات میں سیرت ابراہیم علیہ السلام کے خوبصورت پہلووں کو بیان کیا گیا ہے وہاں آپ کی عاجزی و انکساری کو بار بار مختلف پیرائے میں بیان کیا گیا ہے۔
جو اللہ کے لیے تواضع اختیار کرتا ہے اللہ اسے بلند مقام عطا کرتا ہے(حدیث)
وَ اِذِ ابْتَلٰۤى اِبْرٰهٖمَ رَبُّهٗ بِكَلِمٰتٍ فَاَتَمَّهُنَّ١ؕ قَالَ اِنِّیْ جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ اِمَامًا١ؕ قَالَ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ١ؕ قَالَ لَا یَنَالُ عَهْدِی الظّٰلِمِیْنَ
ابراہیم علیہ السلام تمام امتحانات (جسمانی، ذہنی، روحانی، مالی، ایمانی، اولاد، بیوی، گھر بار، رشتہ دار، وغیرہ۔۔۔۔) میں کامیاب ہوئے
تا قیامت امامت کے منصب پر فائز کیے گئے
آپ کے بعد تمام انبیاء آپ کی اولاد سے ہوئے
سب سے افضل ترین علم یعنی توحید آپ کی پہچان بنا دیا گیا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ واحد نبی ہیں جن کا اسوۃ ہمیں اختیار کرنے باقاعدہ حکم دیا گیا ہے(قد کانت لکم اسوۃ حسنۃ فی ابراہیم۔۔)
آپ کے مقام کو جائے نماز بنانے کا حکم دیا گیا
بیت اللہ کے معمار ہیں
آپ خلیل اللہ یعنی اللہ تعالی کے خاص دوست ہیں
الغرض آپ کے مقام و مرتبہ پر بے شمار نصوص دلالت کرتی ہیں لیکن اس کے باوجود سورۃ البقرۃ کی درج ذیل آیات میں جس انداز میں آپ کی عاجزی و انکساری کا ذکر کیا گیا وہ اپنی مثال آپ ہے۔
(01) وَ عَهِدْنَاۤ اِلٰۤى اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ اَنْ طَهِّرَا بَیْتِیَ لِلطَّآئِفِیْنَ وَ الْعٰكِفِیْنَ وَ الرُّكَّعِ السُّجُوْدِ
ہم نے ابراہیم اور اسماعیل کو تاکیدی حکم دیا کہ تم دونوں میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع کرنے والوں اور سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھو۔
حاصل کردہ سبق:
مسجد کی صفائی ستھرائی ایک عظیم عبادت ہے، تربیت اولاد کے حوالے سے اس رویہ کو اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ عمومی طور پر مساجد کے متولی و مہتمم حضرات مساجد کی صفائی کے لیے ملازم رکھتے ہیں جبکہ یہاں ابو الانبیاء اپنے نبی بیٹے کے ساتھ خود یہ کام کر رہے ہیں جو ان کی عاجزی و انکساری پر بہت بڑی دلیل ہے بلکہ میں یہ کہتا ہوں کہ عاجزی و انکساری کے حصول کے لیے مساجد کی صفائی و ستھرائی کرنا ایک کامیاب وسیلہ ہے۔
(02) وَ اِذْ یَرْفَعُ اِبْرٰهٖمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَیْتِ وَ اِسْمٰعِیْلُ١ؕ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا١ؕ اِنَّكَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
اور جب ابراہیم اس گھر کی بنیادیں اٹھا رہا تھا اور اسماعیل بھی۔ اے ہمارے رب ! ہم سے قبول فرما، بیشک تو ہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
حاصل کردہ سبق:
اللہ کا گھر ، اللہ کے حکم سے تعمیر کرنا اور معمار بھی وہ جس کے تمام امتحانات میں کامیابی کی ضمانت خود اللہ تعالی نے دی اور جسے رہتی دنیا تک امام بنا دیا گیا ، اس کی عاجزی و انکساری تو دیکھیں کہ اس عظیم کام پر بھی اللہ سے دعاگو ہیں کہ اللہ اسے قبول کر لے حالانکہ بیت اللہ کی تعمیر خود اللہ کے حکم سے ہو رہی ہے جس کی قبولیت میں کوئی شک ہی نہیں ہے۔ ہمیں اپنی نیکیوں پر غرور و تکبر نہیں کرنا چاہیے بلکہ عاجزی وانکساری کرنا چاہیے اور ہر نیکی کی توفیق پر اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے اور اس نیکی کی قبولیت کی دعامانگنی چاہیے۔
(03) رَبَّنَا وَ اجْعَلْنَا مُسْلِمَیْنِ لَكَ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِنَاۤ اُمَّةً مُّسْلِمَةً لَّكَ١۪ وَ اَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَ تُبْ عَلَیْنَا١ۚ اِنَّكَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ
اے ہمارے رب ! اور ہمیں اپنے لیے فرماں بردار بنا اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک امت اپنے لیے فرماں بردار بنا اور ہمیں ہمارے عبادت کے طریقے دکھا اور ہماری توبہ قبول فرما، بیشک تو ہی نہایت توبہ قبول کرنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
حاصل کردہ سبق:
وہ خوبصورت و خوب سیرت وجود جو اللہ کا خاص دوست ہے انبیاء کا امام ہے اس کی عاجزی و انکساری دیکھیں کہ اس بلند مقام و مرتبہ کے باوجود اللہ سے دعا کرتا ہے اللہ مجھے اپنا فرمانبردار بنا اور عبادت کرنے کے طریقے سکھا۔ اللہ اکبر کبیرا
(04) اِذْ قَالَ لَهٗ رَبُّهٗۤ اَسْلِمْ١ۙ قَالَ اَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
جب اس سے اس کے رب نے کہا فرماں بردار ہوجا، اس نے کہا میں جہانوں کے رب کے لیے فرماں بردار ہوگیا۔
حاصل کردہ سبق:
اللہ تعالی کے خاص دوست کی عاجزی و انکساری تو دیکھیں کہ اس سب کے باوجود جب کہا گیا کہ ابراہیم میرے فرمانبردار بن جاو تو یہ نہیں کہا کہ اللہ کوئی کمی رہ گئی ہے میری فرمانبرداری میں ؟
نہیں ایسا کچھ نہیں کہا بلا تاخیر کہا: اللہ میں تیرا ہوا اور تیرا فرمانبردار بن گیا۔
خلاصہ :
مال، مرتبہ ، منصب، حسب ونسب ، علم الغرض جتنے بھی بڑائی کے معیار ہیں ان سب کے باوجود ابراہیم علیہ السلام کا عاجزی و انکساری کا رویہ اختیار کرنا ہمارے لیے بہت بڑا سبق ہے ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے وہ سب اللہ کی عطا ہے اس پر غرور و تکبر کرنا ہمیں زیب نہیں دیتا سب کچھ ایک منٹ میں چھن سکتا ہے لہذا سوچیں غور کریں ۔ والعلم عند اللہ

شاہ فیض الابرار صدیقی