صحابی رسول،امیرالمؤمنین،عدل وانصاف کی مثال، عجز و انکسار کے پیکر،سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی ذات کے بارے میں معترضین چند جھوٹے قصے،من گھڑت کہانیاں،موضوع روایات کی بنیاد پر اعتراض وارد کرتے ہوئے، مسلمانوں کے دلوں پر وار کرتے ہیں،ایک متفق علیہ شخصیت کے بارے میں ہرزہ سرائی کرنے سے باز نہیں آتے،وہ شخصیت جس کو صرف اپنوں نے ہی نہیں، بیگانوں نے بھی تسلیم کیا،وہ شخصیت جس کو دنیا میں جنت کی بشارتیں ملیں،جس پر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے رشک کیا،
جس کی وجہ سے عالم کفر پر لرزہ طاری رہا،اس شخصیت پر زبان طعن دراز کرتے ہیں جن کے فضائل و مناقب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین بکثرت موجود ہیں۔
قارئین کرام۔۔۔۔!
ذیل میں سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے فضائل، مختصر انداز میں بحوالہ ملاحظہ فرمائیں.
وہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1۔وہ جن کے دین پر کار بند ہونے کی گواہی خود امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم نے دی۔(بخاری3691)

2۔وہ جن کے کامل ایمان کی گواہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دی۔(بخاری6632)

3۔وہ جن کے علم کی گواہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دی(بخاری3681)

4۔ وہ جن کا تذکرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے محبوبوں میں کیا۔(بخاری3662)

5۔وہ جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعاؤں میں مانگا۔(ترمذی3681)

6۔وہ جن کے صاحب الہام ہونے کی بشارت خود رسول اللہ صلی اللہ نے دی۔(بخاری3689)

7۔وہ جن کے بارے میں زبان رسالت سے یہ الفاظ پھول بن کر بکھرے،اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر رضی اللہ عنہ ہوتے۔(ترمذی3686)

8۔وہ جن کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم اٹھا کر فرمایا: اے عمر رضی اللہ عنہ تمہیں دیکھ کر شیطان بھی راستہ بدل لیتا ہے۔(بخاری3683)

9۔وہ جن کی ہمت،بہادری،دلیری،حسن تدبیر ،اور مضبوط نظام خلافت کی پیشن گوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی۔(بخاری3676)

10۔وہ جن کو شہادت جیسے عظیم رتبہ پر فائز ہونے کی پیشن گوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کی۔(بخاری3675)

11۔وہ جن کو دنیا میں جنت کی بشارت ملی(بخاری3693)

12۔وہ جن کو جنت میں خوبصورت محل کی خوشخبری دنیا میں ملی۔(بخاری3678)

13۔وہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سسر تھے۔

14۔وہ جن کی موافقت میں اللہ نے قرآن کی آیات نازل کیں۔(بخاری402)

15۔وہ جو فتنوں کے سامنے ایک بند دروازہ تھے،جسے توڑا گیا اور پھر وہ بند نہ ہوا ۔(بخاری3586)

16۔وہ جن کے دل و زبان پر اللہ نے حق و سچ جاری کر دیا تھا۔(مسند احمد 5145)

17۔وہ جن کی رائے کی موافقت امام الانبیاء کریں۔(مسلم31)

18۔ وہ جو جنت کے عمر رسیدہ مردوں کے سردار ہیں۔(ترمذی3664)

19۔وہ جو اطاعت نبی کا شعار تھے،پتھر(حجر اسود) بھی چومیں تو نبی کی اطاعت۔(بخاری1605)

20۔وہ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر اپنا آدھا مال اللہ کی راہ میں پیش کردے۔(ترمذی3675)

21۔وہ جن کے بارے میں سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کی نعش کو مخاطب کر کے کہا: آپ نے اپنے بعد کسی بھی شخص کو نہیں چھوڑا کہ جسے دیکھ کر مجھے یہ تمنا ہوتی کہ اس کے عمل جیسا عمل کرتے ہوئے میں اللہ سے جا ملوں اور اللہ کی قسم! مجھے تو ( پہلے سے ) یقین تھا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو آپ کے دونوں ساتھیوں کے ساتھ ہی رکھے گا۔( بخاری3685)

22۔وہ جن کے ساتھ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹی ام کلثوم کا نکاح پڑھایا۔(بخاری2881)

23۔وہ عمر جن کا تذکرہ کرتے ہوئے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ زارو قطار رو دیتے،حتی کہ فرش کی کنکریاں بھیگ جاتی اور فرماتے: کہ یقیناً عمر اسلام کا قلعہ تھے، انکے زمانہ خلافت میں لوگ اسلام میں داخل ہوئے تھے ،خارج کوئی نہیں ہوا تھا،لیکن سیدنا عمر جب شہید ہوئے گئے، اس قلعہ میں شگاف پڑ گیا ،لوگ اس میں داخل ہونے کی بجائے خارج ہونے لگے۔(مصنف ابن ابی شیبہ31977)

ان فضائل و مناقب کے بیان کے بعد مکڑی کے جالے کی سی حیثیت رکھنے والے دلائل پر سوار ہو کر فرضی خیالی میدانوں کی سیر کرنا کوئی دانشمندی کی بات نہیں بلکہ ضلالت و گمراہی کے گڑھے میں کودنا ہے،اور اگر پھر بھی کوئی سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی شخصیت پر اعتراض کرتا ہے، وہ شہرت کا بھوکا ،حقیقت سے ناآشنا،یا پھر تجاھل عارفانہ سے کام لینے والا ہے،تفرد اختیار کر کے لوگوں کی توجہ حاصل کرنا چاہتا ہے،کسی نے کہا تھا کہ:
ہم طالب شہرت ہیں ہمیں ننگ سے کیا کام
بد نام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا
اور حقیقت یہ ہے کہ ایسی شہرت سے موت اچھی،جس کا سبب صحابہ کی زندگیوں پر طعن و تشنیع ہو۔

اللہ تعالیٰ سے دعا کہ ہمارا خاتمہ ایمان پر ہو،تادم زیست یوں ہی صحابہ کی محبت دلوں میں جاگزیں رہے ۔آمین

 حافظ طلحہ اعجاز علوی