سوال

آج کل مرچ کی فصل سیلاب کی وجہ سے بہت زیادہ تباہ ہوئی ہے۔ جس کی وجہ سے مارکیٹ میں مرچ دن بدن مہنگی ہو رہی ہے۔کیا ہم آج مرچ خرید کر اس کو سٹور کرکے، پھر ایک دو مہینے بعد جب مزید مہنگی ہو جائے گی، بیچ سکتے ہیں ؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

سیلاب کی وجہ سے بہت زیادہ تباہی ہوئی ہے، جس کی وجہ سے مارکیٹ میں مرچ وغیرہ اشیاء دن بدن مہنگی ہو رہی ہیں۔اس طرح کسی چیز کو مہنگا کرنا جائز نہیں ہے ۔ یہ دوسرے لوگوں کی مجبوریوں سےفائدہ اٹھانے والی بات ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے:

«لا ضَرَرَ ولا ضِرَارَ»[ صحيح سنن ابن ماجة:1909]

کسی کو، یا آپس میں ایک دوسرے کو نقصان پہنچانا درست نہیں ہے۔
اور دوسرا جو مسئلہ پوچھا گیا ہے، یہ اس سے بھی بڑی بات ہے کہ آج مرچ خرید کر اس کو سٹور کرکے رکھ لیں، اورپھر ایک دو مہینے بعد جب مزید مہنگی ہو جائے، تب بیچ دی جائے۔ یہ صرف استحصال ہی نہیں بلکہ اسے ذخیرہ اندوزی کہا گیا ہے، جو کہ اسلام میں منع ہے۔ جیسا کہ حدیث میں ہے:

مَنِ احْتَكَرَ فَهُوَ خَاطِئٌ [مسلم:1605]

جس نے ذخیرہ اندوزی کی وہ گناہ گار ہے۔
مسلمان کی شان یہ ہے کہ وہ دوسرے لوگوں کی ضروریات کا خیال رکھیں۔ لیکن ہمارے یہاں اس کے الٹ ہے کہ سیلابوں ،زلزلوں اور آفتوں کے وقت ضرورت کی چیزیں مزید مہنگی کردی جاتی ہیں۔ یہ خیرخواہی، اسلامی اخوت، اور ایثار جیسے اسلامی آداب و اخلاقیات کے خلاف ہے۔
لہذا بنیادی ضروریاتِ زندگی سے متعلق اشیاء کو روکنا، ذخیرہ اندوزی کرنا، جبکہ لوگ ان چیزوں کو ترس رہے ہوں، یہ قطعی طور پر ممنوع ہے۔ ہاں ایسی چیزیں جن کا انسان کی موت و حیات یا بنیادی ضروریات سے تعلق نہیں، اور انہیں ذخیرہ کرنے سے مقصود بازار میں قلت پیدا کرنا بھی نہیں، تو ایسی چیزیں خرید کر رکھی جاسکتی ہیں۔ واللہ اعلم۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ