24 اکتوبر 1947 ۔۔۔۔۔ خطہ آزاد جموں کـــشمیر کا یوم آزادی جب یہاں کے مقامی بہادر سپوتوں نے ہمارے قبائیلی جانبازوں کے ساتھ مل کر یہاں سے ظالم ڈوگرہ راج کا خاتمہ کیا، ان کی جرات رندانہ کا مقابلہ نہ کرپا کر مظفرآباد سے قابض ظالم ڈوگرہ فوج یہاں سے شکست کھا کر بھاگی اور پھر اس کا سرغنہ ہری سنگھ سری نگر سے جموں اور پھر وہاں سے بھاگتا نئی دہلی چلا گیا جہاں اس نے بھارت کو سری نگر قبضے کی دعوت دی۔ یوں بھارت یہاں ایسا قابض ہوا کہ ہم اسے آزاد نہ کروا سکے بلکہ آزاد خطہ کے باسیوں ، گلگت بلتستان اور قبائیلیوں نے ہمیں جو سرزمین آزاد کروا کر دی، ہم اس میں سے بھی کئی حصے گنوا بیٹھے۔ انہی قربانیوں اور کاوشوں سے آج کی پاکستان کے ساتھ ملحق خوبصورت ترین آزاد ریاست ہمیں ملی تھی۔ اس خطے پر طویل عرصے سے قائم جبر کے سیاہ بادل چھٹے اور ایک حصے کو آزادی کی فضا میسر آ گئی ۔

لا الہ الا اللہ کی برکت سے ہی اہل کشمیر کو ظالم ڈوگرہ حکمرانوں سے نجات ملی، ریاست جموں کشمیر کا 84471مربع میل خطہ آزاد ہوا اہل کشمیر نے اپنامستقبل پاکستان سے وابستہ کیا۔۔۔اور اب مقبوضہ جموں کشمیر بھی اسی کلمہ طیبہ کی برکت سے آزاد ہو گا۔

تب سے اب تک اس خطے کے لوگ خود گولیاں کھا،خون دے کر ہماری پاک دھرتی کا دفاع کر رہے، یہاں بے شمار بستیاں قبرستان اجاڑ کر ڈیم بنے، پانیوں کے رخ تک تبدیل ہوئے، ملک روشن ہوا لیکن کبھی آزاد خطہ کے باسیوں نے کوئی حرف شکایت زبان پر نہ لایا اور ہمیشہ الفت و وفا کے سب تقاضے نبھا کر دکھائے۔۔۔۔۔۔۔۔ آزادی کی اس جدوجہد میں قربانیاں پیش کرنے والوں کو سلام عقیدت اور آزاد خطہ کے باسیوں کو ہماری طرف سے بہت بہت دلی  مبارک باد۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ اس آزادی کے سفر کو مکمل کرے اور آر پار ایک ہو جائیں جو اول منزل و منتہا ہے۔
کوئی بھی بھول جائے ہم آپ کو کبھی نہیں بھولیں گے۔

علی عمران شاہین