سوال

میرا ایک دوست ہے جس کی آمدنی حرام کی ہے، یعنی آلات موسیقی کو بیچ کر وہ مال کماتا ہے۔اس نے میرے ساتھ شراکت میں ایک کمپنی بنائی ہے۔اب پوچھنا یہ ہے کہ میرا  اس کے ساتھ شراکت میں کام کرنا جائز ہے ؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

  • موسیقی، گانا بجانا اور سننا شریعت میں  حرام ہے، قرآنِ کریم میں ہے:

﴿ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ ﴾ [لقمان: 6]

’اور بعض لوگ ایسے  بھی ہیں جو ان باتوں کے خریدار بنتے ہیں، جو اللہ سے غافل کرنے والی ہیں، تاکہ اللہ کی یاد سے  گمراہ کرے،اور اسے ہنسی مذاق کا ذریعہ بنائے، ایسے لوگوں کے لیے ذلت کا عذاب ہے‘۔

سیدناعبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اس آیت کے بارے میں پوچھا جاتا ،تو آپ قسم کھا کر فرماتے تھے کہ  “لهو الحدیث”سے مراد گانا ہے، یہی تفسیر حضرت عبد اللہ بن عباس، حضرت جابر رضی اللہ عنہم ، سے بھی منقول ہے۔ ( تفصیل کے لیے دیکھیں:مسألة السماع لابن القيم: ص24)

بعض آثار میں آتا ہے کہ:

“الغناءُ ينبتُ النفاقَ في القلبِ كما ينبتُ الماءُ البقلَ”. [تعظيم قدر الصلاة للمروزي:680]

’گانا دل میں نفاق کو اس طرح پیدا کرتا ہے، جیسے پانی کھیتی کو اگاتا ہے‘۔

حضرت نافع سے روایت ہے کہ میں ایک جگہ حضرت  عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ جارہا تھا، انہوں نے بانسری کی آواز سنی تو اپنے کانوں میں انگلیاں ڈال لیں اور راستے سے ایک طرف ہوکر چلنے لگے۔دور ہوجانے کے بعد مجھ سے کہا:

اے نافع کیا تم کچھ  سن رہے ہو؟ میں نے کہا : نہیں، انہوں نے کان سے انگلیاں نکالیں اور فرمایا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ جارہا تھا،نبی کریم ﷺ نے بانسری کی آواز سنی اور ایسے ہی کیا جیسا میں نے کیا۔  [سنن أبي داود:4924]

خلاصہ یہ ہے کہ  موسیقی حرام ہے۔ لہذا اس کے وسائل و ذرائع بنانا، بیچنا، اور ان کی تجارت کرنا  ناجائز ہے، اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی  حرام ہے۔

بلکہ  اگر آلاتِ موسیقی کو توڑ دیا جائے، تو اس پر کسی قسم کا تاوان نہیں ہوگا، کیونکہ یہ حرام اور بے قیمت چیز ہے۔ ( مصنف ابن ابی شیبۃ:5/395، مجموع الفتاوی لابن تیمیہ:28/113)

  • اب جو آپ نے مل کر ایک کمپنی تشکیل دی ہے۔ اگر تو آپ کا پارٹنر صرف آلاتِ موسیقی کو بیچ کر یہ آمدنی کماتا ہے تو پھر اس کے ساتھ شراکت صحیح نہیں کیونکہ یہ خالص حرام کمائی ہے۔ لیکن اگر آلات موسیقی بیچنے کے علاوہ اس کی آمدنی ہے اور وہ شامل کرتا ہے۔ تو پھر اس کے ساتھ شراکت میں کام  کرنے کی گنجائش ہے۔   حرام کمائی سے بچنا ضروری ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

 “لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ لَحْمٌ نَبَتَ مِنْ سُحْتٍ النَّارُ أَوْلَى بِهِ “. [السلسلة الصحيحة:2609]

’ جو جسم حرام سے پرورش پاتا ہے،وہ جہنم کا حقدار ہے،۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ