سوال

شیخ محترم میرا سوال یہ ہے کہ میں نے الفیصل اسلامک لائبریری ڈسکہ کے نام سے ایک لائبریری بنائی ہوئی ہے جو معروف ہے اس کے دو ہال ہیں ایک ہال میں کتابیں ہیں اور اسی ہال میں بچوں کی ناظرہ قرآن کی کلاس ہوتی ہے اور دوسرے ہال میں بچیوں کی ناظرہ قرآن کی کلاس ہوتی ہے ۔ یہ نظام 2010سے چل رہا ہے قرب و جوار میں کوئی اہل حدیث مسجد نہیں ہے ، دوست و احباب کا اصرار ہے کہ یہاں پانچ وقت کی نماز شروع کی جائے اور خطبہ جمعہ کا سلسلہ بھی شروع کیا جائے کیونکہ اس وقت یہاں اس کی اشد ضرورت ہے۔ کیا ہم اس مکتبہ میں پانچ وقت کی نماز اور خطبہ جمعہ کا سلسلہ شروع کرسکتے ہیں؟ علماً پہلے بھی تین نماز ہوتی ہیں۔

یا پھر اس کو مسجد کے نام سے وقف کرنا پڑے گا۔ مہربانی فرما کر رہنمائی کیجیے۔

ابو زرارہ شہزاد بن الیاس ڈسکہ ضلع سیالکوٹ

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

مساجد اسی وجہ سے تعمیر کی جاتی ہیں تاکہ تمام مسلمان ایک جگہ پر نمازِ باجماعت اور جمعہ کا اہتمام کر سکیں۔ لیکن اگر کسی جگہ قریب مسجد نہیں ہے، تو پھر نمازِ باجماعت یا جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد کا ہونا شرط نہیں ہے۔ بلکہ کسی بھی جگہ کو اس مقصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“جُعِلَتْ لِيَ الأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا”. [صحیح بخاری:438]

’میرے لیے تمام روئے زمین کو مسجد قرار دیا گیا ہے‘۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنے زمانہ خلافت میں فرمایا:

«جَمِّعُوا حَيْثُ كُنْتُمْ». [مصنف ابن أبي شيبة:1/ 440 برقم:5068، فتح الباري:2/380، الصحيحة:2/318]

’جہاں بھی ہو، جمعہ ادا کرو‘۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ کے بارے میں آتا ہے کہ وہ بعض دفعہ اپنے محل(قصر) میں جمعہ کا اہتمام کیا کرتے تھے۔ [صحيح البخاري:2/6، تغليق التعليق:2/355]

مدینہ منورہ میں ایک مسجد، مسجدِ جمعہ کے نام سے معروف ہے، جس کو مسجد الوادی یا مسجد عاتکہ بھی کہا جاتا ہے، اس کے بارے میں روایات کے اندر آتا ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب بستی قباء سے مدینہ کی طرف روانہ ہوئے تو راستے میں اس جگہ پر جمعہ کا وقت ہو گیا اور آپ نے صحابہ کرام سمیت وہیں نمازِ جمعہ ادا فرمائی۔ [تاريخ المدينة لابن شبة:1/68، الجامع الكامل للأعظمي:8/160]

لہذا مسجد قریب نہ ہونے کی وجہ سے اگر چند لوگ اپنے کھیت، ڈیرے، فیکٹری، سکول، لائبریری، آفس وغیرہ میں نمازِ باجماعت اور جمعہ کا اہتمام کرتے ہیں تو یہ جائز ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ