سوال

” افنان “نام رکھنا کیسا ہے، نیز اگر نام رکھ لیا جائے تو اس کا کیا معنی مراد لیا جائے گا؟

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

  • شرعاً نام رکھنے میں بہت توسع اور گنجائش ہے، لہذا ہر وہ نام رکھا جاسکتا ہے جس میں شرعاً کوئی قباحت نہ ہو۔ناپسندیدہ ناموں کے شریعت نے چند ضابطے دئیے ہیں، ان سے اجتناب کرتے ہوئے کوئی بھی نام رکھا جاسکتا ہے۔ ’افنان‘نام رکھنے میں کسی ضابطے کی خلاف ورزی معلوم نہیں ہوتی لہذا یہ نام بلاشبہ درست ہے۔
  • جہاں تک اس لفط کی لغوی تحقیق اور پس منظر کاتعلق ہے، تو معتبر لغت القاموس المحیط، میں مرقوم ہے :

ﻭاﻟﻔﻨﻦ، ﻣﺤﺮﻛﺔ: اﻟﻐﺼﻦ ،ﺟ: ﺃﻓﻨﺎﻥ. یعنی(أَفْنَان) ،لفظ (فَنَنٌ)

کی جمع ہے۔درخت کی شاخ اور ٹہنی کو عربی زبان میں (فَنَن) کہتے ہیں۔گویا (اَفنان) کا معنی ہے، ٹہنیاں،شاخیں۔

  • اسی مفہوم میں یہ لفظ قرآن مجید میں بھی مستعمل ہے. جنت کے باغات کا تذکرہ کرتے ہوئے سورہ رحمان میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

{وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتَانِ. فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ. ذَوَاتَا أَفْنَانٍ{[الرحمن : 46-48]

اور اس شخص کے لیے جو اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرا، دو جنتیں ہیں پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟(دونوں جنتیں) بہت سی ٹہنیوں اور شاخوں والی ہیں۔

1.مفسرین کے نزدیک شاخوں سے مراد لمبی، ٹہنیاں، بھر پور شاخیں کہ ہر شاخ پھلوں سے لدی ہوئی ہو۔

سنن ترمذی میں سدرۃ المنتہی کے تذکرے میں بسند ضعیف مروی ہے :

يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّ الْفَنَنِ مِنْهَا مِائَةَ سَنَةٍ.[ترمذی:2541]

’اس کی شاخوں کے سائے میں سوار سوسال تک چلے گا‘۔

2.بعض مفسرین کے نزدیک سیدھی، شاخ کو فَنَن، کہاجاتا ہے۔بعض کے نزدیک ایک دوسری سے پیوست شاخوں کو أفنان، کہا گیا ہے۔بعض نے اس سے شاخوں کے گھنے، خوب صورت سائے مراد لیے ہیں ۔بعض نے کہا اس سے مراد شاخوں کے مختلف رنگ ہیں، یعنی ہر شاخ کا ایک اپنا ہی نرالا رنگ ہوگا۔بعض نے کہا  اس سے مراد متنوع لذتیں ہیں، یعنی ایک ہی درخت کی شاخوں پر لگے پھل کے ذائقے الگ الگ اور متنوع ہوں گے۔

ہمارے رجحان کے مطابق یہ سب شاخوں کی صفات ہیں، اور جنت کے درختوں میں یہ سب صفات مجتمع ہوں گی۔

  • بچے کا نام ’افنان‘ رکھتے ہوئے ہم تفاؤلادرج ذیل اچھی  امیدیں رکھ سکتے ہیں:کہ یہ بچہ مختلف شاخوں والا ہو، یعنی اس کی نسل آگے بڑھے۔شاخوں پر جیسے پھل لگے ہوتے ہیں، اللہ تعالیٰ اس بچے سے امت کو مستفید فرمائے۔سیدھی شاخوں کی طرح اللہ تعالیٰ اسے صراط مستقیم پر قائم رکھے۔ اسی طرح فَنَن، میں تنوع کا مفہوم بھی مضمر ہے، اللہ تعالیٰ اسے متنوع اچھی صفات کا حامل بنائے۔شاخوں کے سائے   کی طرح اللہ تعالیٰ اس بچے کو امت کے لیے نفع مند بنائے، لوگ اس سے راحت اور ٹھنڈک پائیں۔شاخوں میں بلندی کا عنصر بھی ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ اسے رفعت عطا فرمائے۔شاخیں قدرتی حسن وجمال کی آئینہ دار ہوتی ہیں، رب کریم اسے بھی ظاہری وباطنی حسن وجمال عطا فرمائے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

تحریر کنندہ: ڈاکٹر عبید الرحمن محسن

’جواب درست ہے۔‘

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ