سوال

’’الصلوة خير من النوم‘‘ کے الفاظ فجرکی پہلی اذان میں ہیں یا دوسری میں؟اور اذانِ سحرکو اذان تہجد کہنا کیسا ہے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

فجر کی دو اذانیں ہوتی ہیں ایک کا نام اذان سحر ہے۔ اور ایک کا نام اذان فجر یا اذانِ صبح ہے۔

اذانِ سحر کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

“لَا يَمْنَعَنَّ أَحَدَكُمْ أَوْ أَحَدًا مِنْكُمْ أَذَانُ بِلَالٍ مِنْ سَحُورِه فَإِنَّهُ يُؤَذِّنُ أَوْ يُنَادِي بِلَيْلٍ لِيَرْجِعَ قَائِمَكُمْ وَلِيُنَبِّهَ نَائِمَكُمْ”. [بخاری:621]

’تم میں سے کوئی بلال کی اذان سن کر سحری کھانا ترک نہ کرے کیونکہ وہ رات کو اذان دیتا ہے تاکہ تہجد پڑھنے والا لوٹ جائے اور جو ابھی سویا ہوا ہو، اسے بیدار کر دے‘ ۔

تو اس اذانِ سحر کے بعد تو کوئی نماز نہیں ہے کہ جس میں “الصلاة خير من النوم”  کہا جائے ۔ وہ تو اذان فجر ہے کہ جس کے بعد نماز ہے تو اس میں یہ کہا جائے گا۔

ابو محذورہ رضی اللہ عنہ کو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی سکھایا تھا کہ  اذانِ صبح  میں “حي علي الفلاح” کے بعد  “الصلاة خير من النوم”  کے الفاظ کہیں۔(صحیح ابن خزیمہ:385)

انس رضی اللہ عنہ کی روایت میں ’اذانِ فجر‘ کے الفاظ کی صراحت ہے، فرماتےہیں:

“من السنة إذا قال المؤذن في أذان الفجر: حي على الفلاح، قال: الصلاة خير من النوم، الصلاة خير من النوم”   [صحيح ابن خزيمة:386]

’ سنت یہ ہے کہ مؤذن فجر کی اذان میں “حي علي الفلاح” کے بعد  “الصلاة خير من النوم”  کے الفاظ  دو بارکہے‘۔

اگرچہ علامہ البانی نے اسی بات کو ترجیح دی ہے کہ یہ اذان سحر میں ہے، لیکن یہ ترجیح صحیح نہیں ہے۔ اسی طرح اس کو اذان تہجد کہنا بھی  درست نہیں، کیونکہ یہ تو تہجد پڑھنے والوں کو متنبہ کرنے کے لئے ہے کہ وہ گھر لوٹ جائیں، نہ کہ اس لیے کہ تہجد پڑھنے کے لیے آئیں۔

بعض روایات میں آتا ہے کہ  “الصلاة خير من النوم”  کے الفاظ پہلی اذان میں کہنے چاہییں۔ وہ  احادیث تو درست ہیں، لیکن ان سے مراد اذانِ سحر نہیں ہے، بلکہ اس سے مراد بھی اذانِ فجر ہی ہے، اور اسے پہلی اذان اقامت کی نسبت سے کہا گیا ہے، کیونکہ اقامت کو بھی اذان ہی کہا جاتا ہے۔

جیسا کہ  نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا ہے:

«بَيْنَ کُلِّ اَذَانَيْنِ صَلَاةٌ» (صحيح البخاري: ۶۲۷ وصحيح مسلم:۸۳۸)

’’ہر دو اذانوں کے درمیان نماز ہے۔‘‘

یہاں دوسری اذان سے مراد، اقامت ہے، اور اذان اور اقامت کے درمیان نفل پڑھنے کی ترغیب دلائی گئی ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ