سوال

“المُعِز” ، يا “مُعِز”   بغیر اضافت ِعبد  کےنام رکھنا کیسا ہے؟

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

“المُعِز” کو کئی ایک اہلِ علم نے  اللہ رب العالمین کے اسمائے حسنی میں شمار کیا ہے۔ [معتقد أهل السنة  لمحمد خليفه، ص:215]

اس کا معنی ہے ’عزت دینے والا‘۔ قرآنِ کریم میں  ہے:

{وَتُعِزُّ مَنْ تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَاءُ بِيَدِكَ الْخَيْرُ} [آل عمران: 26]

’اللہ! تو جس کو چاہتا ہے، عزت دیتا ہے، او رجس کو چاہتا ہے ذلت دیتا ہے‘۔

البتہ یہ ان ’اسمائے حسنی‘ میں سے ہے ،جنہیں مجازی طور پر اللہ کے بندوں کے لیے بھی بولا جاسکتا ہے۔

لہذا اگر کسی شخص کا نام’عبدُ المُعِز‘  رکھیں گے، تو یہاں “المُعِز” اپنے حقیقی معنی میں ہوگا۔ یعنی عزت دینے والی ذات، اللہ رب العالمین کا بندہ۔ اور اگر صرف “مُعِز” نام رکھا جائے،  تو پھر اس کا حقیقی نہیں، بلکہ مجازی معنی مراد ہوگا۔ یعنی ایسا شخص جو دوسروں کی عزت و اکرام کرنے والا، یا ان کے لیے عزت و تکریم کا ذریعہ بننے والا ہے۔

یہاں سے مشہورِ زمانہ غلط فہمی بھی دور کرلینی چاہیے کہ کھانے کی ایک قسم ’حلیم‘ کو بعض لوگ تکلفا ’دلیم یا لحیم‘ کہتے ہیں، کیونکہ ’الحلیم‘ اللہ کا نام ہے۔ ایسی کوئی بات نہیں،  حلیم، کریم، رشید، حکیم وغیرہ جب کسی مخلوق کے لیےبولے جاتے ہیں، تو اس سے مراد اللہ رب العالمین کی ذات ہوتی ہی نہیں۔ لہذا اس میں کوئی حرج نہیں، مشہور صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا نام بھی ’حکیم بن حزام‘ تھا، حالانکہ ’الحکیم‘  بالاتفاق اسمائے حسنی میں سے ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ