سوال

میرا بیٹا چھ ماہ کاہے،اس کو ایک وراثتی بیماری ہے۔اس کو کوئی بھی چیز ہضم نہیں ہوتی۔جیسے ہی کوئی چیز کھاتا ہے، اسی طرح اس کا سٹول پاس ہو جاتا ہے۔تو اس کے لیے ڈاکٹروں نے ایک انزائم دیا ہے۔ ہمیں اب پتہ چلا ہے کہ وہ انزائم خنزیر  سے بنایا جاتا ہے۔پوچھنا یہ ہے کہ اس بچے کی جان بچانے کے لیے ہم وہ انزائم اسے دے سکتے ہیں؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

کوئی بھی بیماری لاعلاج نہیں ہے اللہ نے اگر کوئی بیماری نازل کی ہے تو اس کے ساتھ اس کا علاج بھی نازل کیا ہے ۔ جیسا کہ رسول  ِمکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

“مَا اَنْزَلَ الله دَآءً  اِلَّا اَنْزَلَ له شِفَآءً”. [بخاری:5678]

’ جو بھی بیماری اللہ تعالی نے اتاری ہے، تو اس کا علاج بھی ساتھ اتارا ہے‘۔

ایک اور حدیث میں ہے:

“لِكُلِّ دَاءٍ دَوَاءٌ ، فَإِذَا أُصِيبَ دَوَاءُ الدَّاءِ بَرَأَ بِإِذْنِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ”. [صحيح مسلم:2204]

’ہر بیماری کی دوا ہوتی ہے، جب علاج بیماری کے مطابق ہو جاتا ہے۔ تو اللہ کے امر سے اس کو شفا نصیب ہو جاتی ہے‘۔

جب ہر بیماری کا علاج ہوتا ہے، تو اس کے لیے ضروری ہے کہ علاج بھی حلال چیزوں سے ہی ہونا چاہیے۔حرام چیزوں سے نہیں۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

“إِنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ الدَّاءَ وَالدَّوَاءَ وَجَعَلَ لِكُلِّ دَاءٍ دَوَاءً ، فَتَدَاوَوْا وَلاَ تَدَاوَوْا بِحَرَامٍ”. [سنن ابي داود:3874]

’ اللہ تعالی نے بیماری اور اس کا علاج دونوں نازل کیے ہیں، لہذا علاج کرو، لیکن حرام سے علاج نہ کرو‘۔

اسی طرح اللہ کے رسول ﷺ کا ایک اور فرمان ہے:

” مَن تَداوَى بِحرامٍ لَم يَجعلِ اللهُ له فِيهِ شفاءً”. [السلسلہ الصحیحہ:2343]

’جس نے حرام چیز کے ساتھ علاج کیا، اللہ تعالیٰ اس کے لیے اس میں شفا نہیں  رکھے گا‘۔

کیونکہ ہم مسلمان ہیں ہمیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بات پر دل و جان سے یقین ہونا چاہیے۔ بچے کو وراثتی بیماری ہے، لیکن اس کا علاج جس چیز سے کیا جا رہا ہے،وہ خنزیر سے بنی ہے۔ اور خنزیر  نجس العین ہے۔ شرعی اعتبارسے حرام چیزوں میں شفا نہیں ہوتی۔اور آپ جو یہ فرما رہے ہیں کہ وقتی طور پر اس کو شفا ہوجاتی ہے۔ دراصل یہ شفا نہیں، ہو سکتا ہے اس کا اگلا مرحلہ اس سے بھی زیادہ سنگین ہو۔

لہذا اس کا کوئی متبادل حلال چیزوں سے علاج تلاش کر لیا جائے۔کسی اور ڈاکٹر یا طبیب سے مشورہ کرکے کوئی اور علاج تجویز کر لیا جائے۔

یہ وقتی طور پر اضطراری حالت میں جان بچانے کی بات نہیں ہے ۔ اس طرح  کا مستقل علاج حرام چیزوں سے درست نہیں ہے ۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ