سوال

قیامت والے دن پوچھے جانے والے سوالوں میں سے ایک یہ بھی ہے ، کہ مال کہاں سے کمایا ۔اور کہاں خرچ کیا؟تو اب پوچھنا یہ ہے، کہ اکثر گھروں پر مشترکہ خاندانی نظام رائج ہوتا ہے یا بعض اوقات کسی خاندان کا کوئی مشترکہ کاروبار ہوتا ہے ہر دو صورتوں میں کمائی کسی ایک فرد (سربراہ گھرانہ) کے پاس آتی ہے ،اور وہ گھریلو ضرورتوں پر خرچ بھی کرتا ہے ۔اور دیگر بڑے اخراجات بھی کرتا ہے۔ اسی طرح ہمارے معاشرے میں بعض اوقات لوگ چھوٹی عمر سے ہی کام شروع کردیتے ہیں۔اب سوال یہ ہے کہ بندہ قیامت کو پوچھے جانے والے اس سوال کا مکلف کب ہوتا ہے؟اور اوپر ذکر کردہ مشترکہ خاندانی نظام یا مشترکہ کاروبار کی صورتوں میں جب کہ اس کا اخراجات پر کوئی کنٹرول نہیں ہوتا ،تو اس کیلئے جواز کی کوئی راہ موجود ہے؟

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

  • جو چیز انسان کے اختیار اور کنٹرول میں ہے، اسی کے متعلق وہ جوابدہ ہے، جہاں اسے اختیار نہیں، اس کے متعلق اس سے سوال بھی نہیں پوچھا جائے گا۔لا يكلف الله إلا وسعها کے مطابق جب کوئی اختیاری کیفیت میں حلال و حرام کا فرق ختم کر دے، تو عنداللہ مسئول ہو گا۔
  • انسان جب بالغ ہوجاتا ہے، تو وہ مکلف ہوجاتا ہے۔ ارشادِ باری تعالی ہے:

{وَإِذَا بَلَغَ الْأَطْفَالُ مِنْكُمُ الْحُلُمَ فَلْيَسْتَأْذِنُوا} [النور: 59]

’جب بچے بلوغت کو پہنچ جائیں، تو ان پر اجازت لینا ضروری ہے‘۔

بلوغت کی تین  علامات ہیں:

1۔       پندرہ سال عمر ہونا            2۔احتلام ہونا     3۔ناف وغیرہ کے ارد گرد سخت بالوں کا آنا۔

یہ تینوں، یا ان میں سے کوئی ایک علامت بھی ظاہر ہو جائے، تو انسان بالغ اور مکلف ہوجاتا ہے۔ [الشرح الممتع لابن عثيمين:4/224]

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ