سوال

میں نے اپنی بیوی کو شادی کے تین ماہ بعد ایک طلاق دی، پھر ایک ماہ بعد دوسری طلاق،  اور اٹھارہ دن بعد تیسری۔  اس کے  بعد ہمارے  والدین نے  ہماری صلح کروا دی ،اور تجدیدِ نکاح کروا دیا ، اور کچھ دیر بعد میں اسے   اپنے گھر لے آیا۔ اب ہم پریشان ہیں ، کہ ہم حلال ہیں یا نہیں ؟ اس بارے رہنمائی فرما دیں ۔

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

  • ہمارے علم اور فہم کے مطابق تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں۔ نہ رجوع ہوسکتا ہے نہ نیا نکاح ہو سکتا ہے۔ کیونکہ قرآن کریم میں ہے:

“الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ ۖ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ ۗ وَلَا يَحِلُّ لَكُمْ أَن تَأْخُذُوا مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا إِلَّا أَن يَخَافَا أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ ۖ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيمَا افْتَدَتْ بِهِ ۗ تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا تَعْتَدُوهَا ۚ وَمَن يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ”. [سورةالبقرة:229]

’یہ طلاقیں دو مرتبہ ہیں، پھر یا تو اچھے طریقے سے ٹھہرا لینا، یا عمدگی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے اور تمہارے لیے حلال نہیں کہ تم نے انہیں جو دے دیا ہے اس میں سے کچھ بھی لو، ہاں یہ اور بات ہے کہ دونوں کو اللہ کی حدیں قائم نہ رکھ سکنے کا خوف ہو، اس لئے اگر تمہیں ڈر ہو کہ یہ دونوں اللہ کی حدیں قائم نہ رکھ سکیں گے، تو عورت رہائی پانے کے لئے کچھ دے ڈالے، اس میں دونوں پر گناه نہیں، یہ اللہ کی حدود ہیں خبردار ان سے آگے نہ بڑھنا اور جو لوگ اللہ کی حدوں سے تجاوز کرجائیں وه ظالم   ہیں۔

اس آیتِ کریمہ میں اللہ وحدہ لا شریک نے دو رجعی طلاقوں کا ذکر کیا ہے ۔جن میں دوران ِعدت مرد کو حقِ رجوع حاصل ہے ۔اور اگر اس طلاق کے بعد عدت گزر چکی ہو تو تجدیدِ نکاح ہوتا ہے ۔جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

“وَإِذا طَلَّقتُمُ النِّساءَ فَبَلَغنَ أَجَلَهُنَّ فَلا تَعضُلوهُنَّ أَن يَنكِحنَ أَزو‌ٰجَهُنَّ إِذا تَر‌ٰضَوا بَينَهُم بِالمَعروفِ ذ‌ٰلِكَ يوعَظُ بِهِ مَن كانَ مِنكُم يُؤمِنُ بِاللَّهِ وَاليَومِ الآخِرِ ذ‌ٰلِكُم أَزكىٰ لَكُم وَأَطهَرُ وَاللَّهُ يَعلَمُ وَأَنتُم لا تَعلَمونَ” .[ سورةالبقرة:232]

’اور جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دو اور وه اپنی عدت پوری کرلیں ،تو انہیں ان کے خاوندوں سے نکاح کرنے سے نہ روکو، جب کہ وه آپس میں دستور کے مطابق رضامند ہوں۔ یہ نصیحت انہیں کی جاتی ہے جنہیں تم میں سے اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر یقین وایمان ہو، اس میں تمہاری بہترین صفائی اور پاکیزگی ہے۔ اللہ تعالیٰ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے‘۔

معلوم ہوا کہ اختتامِ عدت پر رجعی طلاقوں میں نکاح پڑھا جاتا ہے ۔

  • لیکن مذکورہ صورتحال میں یہ مواقع (Chances) ختم ہو چکے ہیں۔ اور تیسری بار طلاق دی جاچکی ہے۔

جس کے متعلق اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے:

“فَإِن طَلَّقَها فَلا تَحِلُّ لَهُ مِن بَعدُ حَتّىٰ تَنكِحَ زَوجًا غَيرَهُ فَإِن طَلَّقَها فَلا جُناحَ عَلَيهِما أَن يَتَراجَعا إِن ظَنّا أَن يُقيما حُدودَ اللَّهِ وَتِلكَ حُدودُ اللَّهِ يُبَيِّنُها لِقَومٍ يَعلَمونَ”. [سورةالبقرة:230]

’پھر اگر اس کو (تیسری بار) طلاق دے دے تو اب اس کے لئے حلال نہیں جب تک وه عورت اس کے سوا دوسرے سے نکاح نہ کرے، پھر اگر وه بھی طلاق دے دے تو ان دونوں کو میل جول کرلینے میں کوئی گناه نہیں بشرطیکہ یہ جان لیں کہ اللہ کی حدوں کو قائم رکھ سکیں گے، یہ اللہ تعالیٰ کی حدود ہیں جنہیں وه جاننے والوں کے لئے بیان فرما رہا ہے‘۔

اور وہ اسے اپنی مرضی سے طلاق دے دے یا وہ فوت ہو جائے تو عدت گزارنے کے بعد یہ آپس میں اس شرط پر جمع ہو سکتے ہیں، کہ انہیں یقین ہو کہ اب حدود اللہ کی مخالفت نہیں کریں گے۔ اور احکام شرعی نہیں پھلانگیں گے۔ اور یہ دوسرے شوہر سے نکاح بسنے کی نیت سے ہو نہ کہ وقتی اور عارضی نکاح، جو نکاح صرف اس غرض سے کیا جائے کہ کچھ دنوں بعد طلاق لے کر پھر پچھلے شوہر سے نکاح کر لیں ،تو یہ حلالہ ہے۔ جو شریعت اسلامیہ میں حرام ہے۔

آپ  صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :

“لَعَنَ اللَّهُ الْمُحَلِّلَ ، وَالْمُحَلَّلَ لَهُ” [صحيح سنن أبي داود:1811]

“حلالہ کرنے اور کروانے والے پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔”

  • صورتِ مسؤلہ میں عورت خاوند پر قطعی طور پر حرام ہو چکی ہے ان میں علیحدگی ضروری ہے۔ طلاقِ ثلاثہ کے بعد جو نکاح پڑھا گیا وہ بالکل عبث و حرام ہے اس کی کوئی شرعی حیثیت نہیں۔ نکاح خواں کو بھی اللہ وحدہ لاشریک کے حضور معافی مانگنی چاہیے ۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ