سوال

میرے ماموں نے میری پھپھو کو ایک ہی وقت میں تین طلاقیں دے دی ہیں، غصے میں آکر والدِ محترم نے بھی میری والدہ کو بیک وقت تین طلاقیں دے دی ہیں۔ کیا رجوع کی کوئی صورت ممکن ہے؟

جواب

الحمد لله والصلاة والسلام على من لا نبي بعده، أما بعد!

  • مسئلہ طلاق بڑی نزاکت کا حامل ہے لیکن ہم لوگ اس سلسلہ میں بہت لاپرواہ  واقع  ہوتے ہیں ، معمولی گھریلو ناچاکی کی بنیاد پر یکبار سہ طلاق دے دینا  ہماری عادت بن چکی ہےحالانکہ طلاق دینے کا یہ طریقہ رسول اللہ ﷺ کو انتہائی ناپسند تھا، آپﷺ نے اس انداز سے طلاق دینے کو اللہ کی کتاب کے ساتھ کھیل  اور مذا ق قرار دیا ہے (سنن نسائی،الطلاق:3430)

البتہ کتاب وسنت کی رو سے ایک مجلس میں دی ہوئی بیک وقت  تین طلاقیں دینے سے ایک رجعی طلاق ہوتی ہے بشرطیکہ طلاق دینے کا پہلا یا دوسرا موقع ہو ۔دلائل حسب ذیل ہیں:

1۔ ارشادِ باری تعالی ہے:

{الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ} [البقرة: 229]

’ طلاق دو بار ہے پھر یا تو سیدھی طرح عورت کو روک لیا جائے یا بھلے طریقے سے اس کو رخصت کر دیا جائے‘۔

اگر تینوں طلاقیں بیک وقت شمار کرلی جائیں، تو ’روک رکھنے‘ کا مفہوم ختم ہوجاتا ہے۔ اسی طرح فرمایا:

{يَاأَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَأَحْصُوا الْعِدَّةَ} [الطلاق: 1]

’ اے نبی! (اپنی امت سے کہو کہ) جب تم اپنی بیویوں کو طلاق دینا چاہو تو ان کی عدت (کے دنوں کے آغاز) میں انہیں طلاق دو اور عدت کا حساب رکھو ‘۔

اگر تینوں طلاقیں ایک ہی مرتبہ شمار کرلی جائیں، تو پھر خاوندوں کے لیے عدت شمار کرنے اور حساب رکھنے  کا کوئی مطلب باقی نہیں رہتا!

2۔سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کے عہد نبوت ،سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ   کے زمانہ خلافت اور سیدنا عمر  رضی اللہ عنہ کے ابتدائی دو سالہ دور حکومت میں  تین طلاقیں ، ایک طلاق کا حکم رکھتی تھیں ،لیکن کثرتِ طلاق کی وجہ سے سیدنا عمررضی اللہ   عنہ نے کہا کہ لوگوں نے اس معاملہ میں جلدی کی جس میں ان کے لیے نرمی اور آسانی تھی ،اگر میں اسے نافذ کردوں تو بہتر ہے ۔اس کے بعد انہوں نے اسے نافذ کر دیا (صحیح مسلم، الطلاق،1472) تاہم  سیدنا عمررضی اللہ  کا یہ اقدام تعزیری وانتظامی نوعیت کا تھا  ،  جیسا کہ اس بات کو کئی ایک حنفی اکابرین  نے بھی  تسلیم کیا ہے۔(ملاحظہ ہو: جامع الرموز کتاب الطلاق، 2/ 277، اور حاشیہ طحطاوی  على الدر المختار)

3۔سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ  کہتے ہیں سیدنا رکانہ رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی کو ایک ہی مجلس میں  تین طلاقیں دے دیں ۔لیکن اس کے بعد بہت افسردہ ہوئے رسول اللہ ﷺ نے  ان سے پوچھا کہ تم نے  اسے طلاق کس طرح دی تھی ؟عرض کیا:تین مرتبہ۔ آپﷺ نے دوبارہ پوچھا:  ایک ہی مجلس میں تین طلاقیں دی تھیں ؟عرض کیا! ہاں۔  آپ ﷺ نے فرمایا: پھر یہ ایک ہی طلاق ہوئی ہے اگر تم چاہو تو رجوع کر سکتے ہو۔ راوی حدیث سیدنا ابن عباس رضی اللہ   عنہ کے بیان کے مطابق انہوں نے رجو ع کر کے  اپنا گھر آباد کر لیا تھا۔( مسند احمد:ص 123/4 ، ت: احمد شاکر  )

اس حدیث کے متعلق حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں :

هذا الحدیث نص فی المسئلة لایقبل التأویل. (فتح الباری : 362/ 9)

یہ حدیث مسئلہ طلاق ثلاثہ  کے متعلق ایک فیصلہ کن دلیل  کی حیثیت رکھتی ہے جس کی  کوئی تاؤیل نہیں کی جاسکتی ۔

  • بعض علمائے احناف نے بھی دلائل کے پیش نظر ان احادیث کے مطابق فتوی دیا ہے۔ ان علما میں مولانا پیر کرم شاہ ،مولانا عبدالحلیم قاسمی، مولانا حسین علی واں بھچراں ،مولانا احمد الرحمٰن اسلام آباد اور پروفیسر محمد اکرم ورک سرِفہرست ہیں ۔ ان کے فتاویٰ کی تفصیل( ایک مجلس میں تین طلاق ) نامی کتاب میں دیکھی جاسکتی ہے۔ بہرحال ان حقائق کی روشنی میں ایک باغیرت مسلمان کے لیے گنجائش ہے کہ اگر اس نے ایک ہی مجلس میں تین طلاقیں دی ہیں تو دورانِ عدت بلاتجدیدِ نکاح رجوع کر سکتا ہے ،اور اگر عدت گزر چکی ہے تو بھی تجدید ِنکاح سے اپنا گھر آباد کرسکتا ہے ۔قرآن و حدیث کا یہی فیصلہ ہے اس کے علاوہ ہمارے ہاں رائج الوقت عائلی قوانین اور دیگر اسلامی ممالک میں بھی یہی فتوی دیا جاتاہے۔
  • بلاوجہ طلاق تو ویسے ہی ناپسندیدہ فعل ہے، لیکن کسی کے ردِ عمل میں طلاق دینا، یہ انتہائی مذموم اور قبیح حرکت ہے، ایسے شخص کو بیوی سے رجوع کرنے کے ساتھ ساتھ اللہ تعالی سے توبہ بھی کرنی چاہیے۔ مزید گزارش ہے کہ آپ لوگ نماز، روزہ، ذکر واذکار اور تلاوتِ قرآن کریم کی پابندی کیا کریں، وقتا فوقتا صدقہ وخیرات، اور رشتہ داروں کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آئیں۔ ان نیکیوں کی برکت سے امید ہے اللہ تعالی آپ کے تمام مسائل اور پریشانیوں کو حل فرمادیں گے۔ ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی آپ سب اہل خانہ کو سعادتمندی اور نیکی وتقوی سے بھرپور لمبی زندگی عطا فرمائے۔ آمین۔

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ