سوال

میرا یہ سوال ہے کہ ایسا شخص جس کی بیوی بھی ہے، بچے بھی ہیں اور وہ کسی غلط عورت کے چکر میں پڑ کے اس سے نکاح کر لیتا ہے تو  وہ اس کو چھوڑنا بھی نہیں چاہتا جبکہ وہ ڈرنکر بھی ہے، اور سموکر بھی ہے تو گھر والے زور زبردستی کر کے طلاق نامہ لکھ کے  سائن کروا لیتے ہیں کہ تم سائن کرو اور اسے دھمکی بھی دی جاتی ہے کہ سائن کرو ، ورنہ ماں یہ کر لے گی، وہ کر لے گی اور وہ ماں کی محبت میں آکے سائن تو کر دیتا ہے لیکن بعد میں پتا چلتا ہے کہ اس نے سائن اپنے چینج کر دیے ہیں یا  اس نے دل سے نہیں کیے تو کیا ایسی صورت میں اس کی طلاق ہو گئی یا نہیں ہوئی ؟

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده !

طلاق دینا بندے کا حق  ہے، نکاح کے بعد اسے طلاق دینے کے تین حق ملتے ہیں ،پہلی اور دوسری طلاق کے بعد ، دوران عدت صلح ہو سکتی ہے، کسی قسم کے نکاح کی ضرورت نہیں ہے اگر عدت گزر جانے کے بعد صلح کا ارادہ ہوتو تجدید نکاح سے گھر آباد کیا جا سکتا ہے اور تیسری طلاق کے بعد یہ آپشن بھی ختم ہو جاتا ہے ، یعنی طلاق دیتے ہی نکاح ختم ہو جاتاہے ۔

اگر کوئی شخص اپنی ماں کی محبت میں آکر یا اس کے دباؤ میں آکر طلاق دے رہا ہے ، تو یہ طلاق ہو جاتی ہے۔  جس دباؤ میں طلاق نہیں ہوتی ، وہ اس وقت ہے جب اس کی جان کو خطرہ ہو، اور وہ اسے مار دینے کی دھمکی  دے، اور اس کو یقین ہو کہ اگرمیں طلاق نہیں دوں گا تو  یہ اپنی نیت کے مطابق عملی اقدام کر تے ہوئے مجھے مار دے گا،  اس  وقت یہ جبری طلاق کہلائے گی ، جو کہ نافذ نہیں ہوتی ہے ۔

باقی انسان   جب طلاق دیتا ہے خواہ وہ دل سے  نہ ہو، جب اس  نے ’طلاق‘کا لفظ لکھ یا بول دیا ہے ، تو وہ شرعی طور پر طلاق ہو جائے گی ۔ہاں البتہ  اب اگر دوران عدت  وہ صلح کرنا چاہتا ہے تو اس سے صلح کر لے ۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ  (رئیس اللجنۃ)

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ