سوال

کچھ لوگ الکحل کو ادویات یا خوشبو میں ڈالتے ہیں۔  ان کا کہنا ہے کہ اسے صرف اس لئے استعمال کیا جاتا ہے ،تاکہ دوا  اور خوشبو کا  اثر برقرار رہے۔  تو  ان ادویات اور عطریات کا استعمال کرنا کیسا ہے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

اس مسئلے میں اہلِ علم کے درمیان مشہور اختلاف ہے، جس کی بنیاد درج ذیل امورہیں کہ کیا الکوحل شراب کی طرح نشہ آور ہے، یا اس سے مختلف کوئی چیز ہے؟ کیا شراب   کی نجاست  صرف معنوی ہے یا حسی بھی؟ کیا شراب کا صرف پینا حرام ہے، یا ہر طرح کا استعمال  ہی حرام ہے؟

جن کے نزدیک  الکوحل شراب سے الگ کیمیکل ہے، یا پھر جن کے نزدیک شراب کی نجاست صرف معنوی ہے، ان کے نزدیک   ان اشیاء کا عطور اور ادویات وغیرہ میں استعمال درست ہے۔ جبکہ  دیگر اہلِ علم کے نزدیک شراب یا الکوحل وغیرہ کا کوئی بھی استعمال، یا اس سے انتفاع اٹھانا جائز نہیں ہے۔ کیونکہ قرآنِ کریم میں شراب کی حرمت کے بیان میں  کہا گیا ہے:

{رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ} [المائدة: 90]

یعنی یہ گندگی ہے، لہذا اس سے اجتناب کرو۔

آیت میں اس کو ’گندگی‘ قرار دیتے ہوئے،اس  سے گریز اور اجتناب کا حکم دیا گیا ہے۔ گویا یہ ایک عمومی  فرمان ہے، اس میں صرف پینے کی بات نہیں کی گئی، بلکہ مطلقا حکم دیا گیا ہے۔ اسی طرح جب شراب حرام ہوئی، تو صحابہ کرام نے  اسے بہادیا تھا، اور اسے کسی اور استعمال میں نہیں لے کر آئے۔  امام قرطبی اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں:

قَوْلُهُ:” فَاجْتَنِبُوهُ” يَقْتَضِي الِاجْتِنَابَ الْمُطْلَقَ الَّذِي لَا يُنْتَفَعُ مَعَهُ بِشَيْءٍ بِوَجْهٍ مِنَ الْوُجُوهِ، لَا بِشُرْبٍ وَلَا بَيْعٍ وَلَا تَخْلِيلٍ وَلَا مُدَاوَاةٍ وَلَا غَيْرِ ذَلِكَ. وَعَلَى هَذَا تَدُلُّ الْأَحَادِيثُ الْوَارِدَةُ فِي الْبَابِ. [تفسير القرطبي:6/ 289]

یعنی اس آیت سے مطلقا تحریم ثابت ہوتی ہے، کہ شراب کو پینا، بیچنا، سرکہ بنانا، دوائی وغیرہ بنانا، کسی بھی صورت میں فائدہ اٹھانا جائز نہیں۔ جیسا کہ اس سے متعلق وارد احادیث بھی اسی بات پر دلالت کرتی ہیں۔

لہذا الکوحل اگر  شراب کی مانند ہو، پھر تو اس کو استعمال کرنا بالکل درست نہیں، لیکن  اگر اس سے ہٹ کر کوئی کیمیکل ہو، تو پھر بھی اجتناب برتنا ہی احتیاط کا تقاضا ہے۔ بالخصوص خوشبو اور عطر  ایسی  کوئی بنیادی ضرورت نہیں ہے،  جس کے لیے ایک مشتبہ اور مختلف فیہ چیز کا استعمال کیا جائے، اور انسان کے جسم یا کپڑوں کی طہارت مشکوک ہو جائے۔ واللہ اعلم۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

تحریر کنندہ: حافظ خضر حیات

’جواب  درست ہے‘۔

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ