سوال

ایک آدمی کی دو بیویا ں ہیں کیا ایک بیوی دوسری کو اپنا ایگ ڈونیٹ کرسکتی ہے؟جب کہ  سپرم مرد کا ہی ہے۔

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

 “إِنْ أُمَّهَاتُهُمْ إِلَّا اللَّائِي وَلَدْنَهُمْ”.[المجادلہ:2]

’ان کی مائیں وہی ہیں، جنہوں نے انہیں جنم دیا ہے‘۔

ماں تو وہی ہوتی ہے جو بچے کو جنم دیتی ہے۔ لیکن اس تخلیق کا عمومی  نظام اللہ تعالی نے یہ رکھا ہے کہ بچہ تب تک پیدا نہیں ہوتا، جب تک  مرد کے سپرم کے ساتھ عورت کا ایگ نہ ہو۔  مرد اور عورت دونوں کا  پانی آپس میں ملتا ہے، ان میں موافقت ہوتی ہے، تو  تخلیق کی ابتدا ہوتی ہے۔ اسی کو قرآن کریم میں ’نطفة أمشاج‘   یعنی ’ملا جلا نطفہ ‘ کہا گیا ہے۔

گویا ماں وہ ہوگی،جس کے پیٹ میں اس کے ایگ سے بچہ پیدا ہوگا۔ اگر ایگ ایک عورت کا، اور پیٹ دوسری عورت کا ہو، تو  اس میں بچہ کس کا کہا جائے گا؟ اس لیے ہم  ایگ لینے دینے، اور کرائے کی ماں وغیرہ سب صورتوں کو ناجائز سمجھتے ہیں۔ واللہ اعلم۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ