سوال

اگر کوئی شخص امام ہو، اور اس کا بار بار وضو ٹوٹ جائے۔تو وہ اسی وضو سے نماز مکمل کر دے،یا ہر بار وہ نیا وضو کرےگا؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

چند ایک بیماریاں اور عوارض ہیں جن کا ایک ہی حکم ہے۔وہ عورت جس کو استحاضہ کی بیماری ہو یعنی اس کا مسلسل خون جاری رہے۔دوسرا وہ شخص جس کو پیشاب کے قطرے آتے رہتے ہو ں۔اس کو سلسل البول کی بیماری کہتے ہیں۔اور تیسری وہ عورت ہے جس کو رطوبت کا پانی جاری رہے۔اور چوتھا وہ شخص ہے جس کی ہوا خارج ہوتی رہے۔ان سب کا ایک ہی حکم ہے۔کہ ایک مرتبہ وضو کرکے وہ ایک نماز اوراسکی جو سنتیں اور نوافل ہیں وہ پڑھ سکتا ہے۔
جیسا کہ نبی کریم ﷺ نے فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا سے کہا تھا کہ جب حیض کا خون آئے تو نماز سے رکی رہو، لیکن:

“فَإِذَا كَانَ الْآخَرُ, فَتَوَضَّئِي وَصَلِّي, فَإِنَّمَا هُوَ عِرْقٌ”. [ابوداؤد:286]

’اور جب دوسرا (استحاضہ کا خون) ہو تو وضو کرو اور نماز پڑھو،کیونکہ یہ ایک رگ ہوتی ہے‘۔
لیکن واضح رہے کہ نماز ادا کرنے کے بعد وضو ختم ہو جائے گا۔ اور دوسری نماز کے لیے پہلے وہ استنجا کرے گا اور پھر نئے وضو کے ساتھ نماز ادا کرے گا۔
یعنی جس کو سلسل البول کی بیماری ہے یا استحاضہ کا خون جاری رہتا ہے۔ یا رطوبت جاری رہتی ہے۔ یہ تو استنجا کریں گے ۔ لیکن جس کوہوا خارج ہونے کا عارضہ ہے وہ صرف وضو کرے گا ،اور نماز ادا کرےگا۔اس کو استنجا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
لہٰذاخلاصہ کلام یہ ہے، کہ یہ لوگ ایک وضو سے فرض نماز اور اس کی سنت اور نوافل پڑھ سکتے ہیں۔ دوسری نماز کے لیے نیا وضو کرنا پڑے گا۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الرؤف بن عبد الحنان حفظہ اللہ