سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین کہ ایک پلاٹ میرے والد نے دو لاکھ میں خریدا تھا، اب اس کی قیمت 37 لاکھ روپے ہے، اور میرے والدین فوت ہو چکے ہیں۔ 6 بھائی اور دو بہنیں ہیں توکس طرح تقسیم کیا جائے گا ؟اور جب والد نے دو لاکھ کا پلاٹ خریدا تھا تو اس میں ایک بھائی نے ایک لاکھ روپیہ دیا تھا تو اب اس بھائی کا حصہ زیادہ ہوگا یا برابر؟ یہ بھی وضاحت فرما دیں۔

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

آپ کے والد نے جو پلاٹ دو لاکھ روپے میں خریدا تھا، اسکے نصف حصہ کا مالک آپ کا وہ بھائی ہے جس نے آدھی قیمت ادا کی تھی، لہذا 3700000 میں سے 1850000 تو اسکے ہیں۔

باقی 1850000 میت کے ورثامیں تقسیم ہونگے، اس رقم کو 14 برابر حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے ایک ایک حصہ یعنی 132142  ہر بہن کو، اور 264285 ہر بھائی کو ملیں گے۔

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

[یُوصِیكُمُ ٱللَّهُ فِیۤ أَوۡلَـٰدِكُمۡۖ لِلذَّكَرِ مِثۡلُ حَظِّ ٱلۡأُنثَیَیۡنِۚ][سورة النساء :11]

اللہ تمہیں تمہاری اولاد کے متعلق وصیت کرتا ہے، کہ مرد کے لیے دو عورتوں کے حصے کے برابر ہے۔

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الرؤف بن  عبد الحنان حفظہ اللہ