سوال

کیا اجتماعی طور پر برکت کے لیے قرآن خوانی جائز ہے؟ مثلاً سورہ یس، اجتماعی طور پر مل کر پڑھنایا پھر ایک معلم جو اصلاحی قسم کے ادارے سے وابستہ ہے، نئے افراد کی تالیف قلب کے لیے ایسی کسی تقریب میں صرف دعا میں شامل ہوجائے تو کیا حکم ہے؟ کس حد تک شریعت میں رخصت ہے؟

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

اجتماعی قرآن خوانی کا مروجہ طریقہ خرابیوں پر مشتمل ہونے کی وجہ سے لائقِ ترک ہے ۔نیز قرآن خوانی کے لیے معاوضہ لینا جائز نہیں ہے۔ چاہے صراحتا طے کرکے لیا جائے یا لین دین کا رواج ہو۔  خود کوثواب  ملا کہ نہیں ملا، یہ بھی انسان کو علم نہیں ہوتا، تو وہ مرحومین کو ایصالِ ثواب کا دعوی کیسے کرسکتا ہے؟ لہذا ایسی محافل کے انعقاد یا ان میں شرکت سے احتراز لازم ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ