سوال

ایک شخص جو بینک میں نوکری کرتا تھا ، اب اس نے توبہ کر لی ہے ۔ وہ بینک کی نوکری سے جمع شدہ رقم اور زیر استعمال اشیاء کا کیا کرے ؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

اگر کسی انسان نے بینک سے سود کا پیسہ جمع کیا ہے، یا  سٹہ اور جوئے سے پیسہ کمایا ہے۔ اسی طرح اگر  کسی نے شراب فروخت کرکے پیسہ کمایا ہے، یا کسی عورت نے اپنا جسم فروخت کرکے پیسا کمایا ہے۔تو یہ  سب حرام کی کمائی ہے۔ اگر ایسے شخص کو توبہ  كی توفیق مل جاتی ہے، تو گناہ سےتو معافی ہو سکتی ہے،لیکن حرام کی کمائی سے وہ پیسہ حلال نہیں ہوگا۔قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

{وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ} [البقرة: 279]

’اگر تم توبہ کر لیتے ہو، تو اصل زر تمہارا ہے‘۔

یہاں توبہ کی صورت میں اصل مال لینے کی اجازت تو ہے، لیکن سود یعنی اضافی رقم کو جائز قرار نہیں دیا گیا۔

حضور اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقعہ پر سود کی حرمت کا اعلان کرتے ہوئےارشادفرمایا:

’’(آج کے دن) جاہلیت کا سود چھوڑ دیا گیا، اور سب سے پہلا سود جو میں چھوڑتا ہوں، وہ ہمارے چچا حضرت عباس  رضی اللہ عنہ  کا سود ہے، وہ سب کا سب ختم کردیا گیا ہے، (چونکہ حضرت عباس  رضی اللہ عنہ  سود کی حرمت سے قبل لوگوں کو سود پر قرض دیا کرتے تھے) اس لیے آپ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کہ آج کے دن میں اُن کا سودجو دوسرے لوگوں کے ذمہ ہے، وہ ختم کرتاہوں۔ [صحیح  مسلم :1218 ]

 

حتی کہ اس کو  ثواب کی نیت سے  اللہ کے رستے میں بھی خرچ نہیں کیا جاسکتا،کیونکہ اللہ تعالی حرام مال کو قبول نہیں کرتا،  جیسا کہ رسول مکرمﷺ کا فرمان ہے:

“اِنَّ الله طَیِّبٌ‘ لاَ یَقْبَلُ اِلاَّ طَـیِّبًا”. [صحیح مسلم:1015 ]

’اللہ تعالی خود طیب ہے اور پاک چیزوں کو  ہی قبول کرتا ہے‘۔

ہاں  اتنا ہوسکتا ہے کہ  اگر کوئی آدمی سود کے پھندے میں پھنسا ہوا ہے،اس کو آزاد کرا دیں۔ اگر کوئی ناجائز کسی معاملے میں پھنسا ہوا ہے، تو اس کی طرف سے تاوان ادا کردیں۔اور آئندہ کے لئے سچی توبہ کریں، بے شک اللہ توبہ قبول کرنے والا ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ