سوال

ایک شخص نے اپنے سسر سے کہاکہ تمہاری بیٹی میری طرف سے فارغ ہے،اگرچاہوتولکھ کردوں؟ نیزاپناسامان بھی لےجاؤ۔مگر اب وہ کہتاہے، کہ میری نیت طلاق کی نہیں تھی،صرف ڈرانے دھمکانے کی تھی۔کیااس طرح طلاق واقع ہوجائےگی؟

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

  • نکاح کے بعد طلاق کا اختیار خاوند کو ہوتا ہے۔خاوند شرعی عذر کی بنا پر طلاق دے سکتا ہے۔

طلاق کی دو قسمیں ہیں:

(1) طلاق کا صراحتالفظ ذکر کیا جائے۔

مثال کے طور پر یوں کہے کہ میں نے تمہیں طلاق دی۔جب طلاق کا لفظ صراحتاً بول دیا جائے ، تو اس میں نیت کو نہیں دیکھا جاتا۔کہ آیا اس کی نیت طلاق دینے کی تھی یا نہیں،بلکہ طلاق ہو جاتی ہے۔

(2) طلاق کا لفظ اشارةیا کنایةاستعمال کیا جائے۔

مثال کے طور پر یوں کہا جائے کہ: تم اپنے گھر چلی جاؤ،یا یوں کہے کہ: تو میری طرف سے آزاد ہے۔یا میرا تجھ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔یا اپنے سسر کو کہتا ہے کہ تم آ کر جہیز کا سامان لے جاؤ، اور میں نے بیوی کو فارغ کر دیا ہے۔توایسے حالات میں اس کی نیت کو دیکھا جائے گا۔یعنی اگر نیت طلاق دینے کی تھی، تو طلاق ہو جائے گی۔  اگرنیت طلاق کی نہیں تھی، تو طلاق نہیں ہوگی۔

  • اب صورت مسؤلہ میں تو واضح طور پر پر خاوند کہہ رہا ہے، کہ میری نیت طلاق کی نہیں تھی۔ میں نے صرف ڈرانےاوردھمکانے کےلیے یہ الفاظ استعمال کیے ہیں۔لہذا جب وہ خود وضاحت کر رہا ہے کہ میری نیت طلاق کی نہیں تھی تو طلاق واقع نہیں ہوگی۔لہذا خاوند کی بات پر اعتماد کیا جائے، باقی اس کی نیت کیا تھی، کیا نہیں تھی، یہ معاملہ اللہ کے سپرد ہے، جو کہ دلوں کے بھید خوب جانتا ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الرؤف بن  عبد الحنان حفظہ اللہ