سوال

اگر کسی آدمی کی اپنی دکان ہو ،اور اس نے زکوۃ دینی ہو، تو کیا صرف مال پر زکوۃ ہوگی، یا اس دکان کی مالیت پر بھی زکوۃ لگے گی، مثلا دوکان ایسی جگہ پر ہو جس کی قیمت ایک کروڑ یا دو کروڑ ہو؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

دکان کی مالیت پر زکاۃ نہیں، کیونکہ دکان آلہ تجارت ہے، جس کی مالیت پر زکاۃ نہیں ہوتی، بلکہ اس سے حاصل ہونے والے نفع ، پیداوار یا کرایہ وغیرہ پر زکاۃ ہوتی ہے۔ لہذا دکان  کا جو کرایہ ماہانہ حاصل ہوتا ہے،یا جو آمدنی ہوتی ہے، اس کی جتنی رقم  زکوۃکا سال مکمل ہونے پر محفوظ ہو،  زکوٰۃ کی ادائیگی کے وقت کرایہ  کی مد میں حاصل ہونے والی اس رقم کو بھی شامل کرکے اگر نصاب تک پہنچ جائے تو اڑھائی فیصد کے حساب سے زکوٰۃ ادا کرنا واجب ہوگی۔

واللہ اعلم

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ