سوال

نماز جنازہ کے بعد تدفین سے پہلے میت کے قریب جاکر دعا مانگنا بدعت ہے یا مباح؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

میت کے لیے دعا مانگنا مسنون و مشروع ہے، اور یہ دعا کسی وقت بھی مانگی جاسکتی ہے۔ لیکن اس دعا کے لیے کسی متعین جگہ اور وقت کی خصوصیت کے لیے دلیل کا ہونا ضروری ہے۔ جیسا کہ میت کو دفن کرنے کے بعد دعا کرنے کا حکم موجود ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   کاارشادِ گرامی ہے:

(اسْتَغْفِرُوا لِأَخِيكُمْ وَسَلُوا لَهُ بِالتَّثْبِيتِ فَإِنَّهُ الْآنَ يُسْأَلُ) [أبو داود:3221]

’اپنے بھائی کے لیے مغفرت اور ثابت قدمی کی دعا مانگو، کیونکہ اس سے اس وقت سوال کیا جارہا ہے‘۔

البتہ بعض لوگوں کے ہاں جنازہ کے بعد اوردفن سے پہلے  دعا کرنا بھی رائج ہے، جوکہ ایک غیر ثابت اور غیر مسنون عمل ہے۔ کئی ایک اہلِ علم نے اس کو ’بدعت‘ قرار دیا ہے۔

اس حوالے سے ایک حدیث پیش کی جاتی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(إذا صليتم على الميت، فأخلصوا له الدعاء)  [ سنن ابي داود: 3199، سنن ابن ماجه : 1497]

”جب تم میت پر جنازہ پڑھو تو اس کے لیے خلوص کے ساتھ دعا کرو۔“

اس سے بعض دفعہ یہ مسئلہ کشید کیا جاتا ہے کہ اس سے مراد جنازہ کے بعد دعا کرنا ہے۔ حالانکہ اس سے مراد جنازہ پڑھتے ہوئے، خلوصِ نیت کے ساتھ دعا کرنا  ہے۔ جیسا کہ محدثین اور اہلِ علم  نےاس  کی وضاحت کی ہے، مثلا امام ابن ماجہ رحمہ اللہ نےاس  پر یوں عنوان قائم کیا ہے :”باب ما جاء فى الد عاء فى الصلاة على الجنازة””نماز جنا زہ میں دعا کرنے کا بیان۔“

ویسے یہ عجیب بات ہے کہ جنازہ پر توجہ نہ دی جائے، اہتمام سے دعا نہ کی جائے،جس کا مقصد ہی میت کے لیے دعا ہے،اور جنازہ کے بعد کہا جائے کہ دعا کرلیں، جس کا قرآن وسنت میں کہیں ذکر تک نہیں۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ