سوال

مفتیان کرام سے سوال ہے کہ ایک  شخص اپنی بیوی کو  درج ذیل الفاظ سے طلاق دیتا ہے کہ  ’’تمہیں طلاق  طلاق طلاق ہے‘‘یعنی آپ کو’طلاق بائن‘ ہے، آپ عدت پوری کرکے جہاں مرضی نکاح کرسکتی ہو، میرےساتھ تمہارا کوئی تعلق نہیں’’کیا یہ شخص اس عورت سے  رجوع یا نکاح کرسکتا ہے؟

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

  • ہمارے نزدیک قرآن وسنت کی رو سے ایک مجلس میں دی ہوئی تین طلاقیں ایک طلاق رجعی کا حکم رکھتی ہیں۔ جیسا کہ حديث میں ہے:

“كان الطلاق علي عهد رسول الله صلي الله عليه وسلم وأبي بكر وسنتين من خلافة عمر طلاق الثلاث واحدة”. [مسلم:3673]

’رسول اللہ ﷺ اور ابوبکر ؓ کے عہد میں اور عمر ؓ کی خلافت کے (ابتدائی) دو سالوں تک (اکٹھی) تین طلاقیں ایک شمار ہوتی تھی۔

  • اس سےثابت ہوا کہ ایک مجلس کی تین طلاقیں ایک ہی شمار ہونگی ۔اگر عدت کے اندر اندر ہے تورجوع کر سکتا ہے ۔اگر عدت گزر گئی ہے، تو تمام شرائط کیساتھ نیا نکاح ہو گا۔
  • اس پر قدرے تفصیل سے کئی ایک فتاوی پہلے بھی نشر ہوچکے ہیں۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ