سوال

جمعہ کے دن نماز فجر کی پہلی رکعت میں سورۃ السجدہ  اور دوسری رکعت میں سورہ الدھر پڑھی جاتی ہے ۔ان سورتوں کو پورا پڑھنا مسنون ہے، یا آدھی پڑھ کر بھی سنت پر عمل ہو سکتا ہے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

اگر تو ہم واقعتا نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى اتباع و پيروى كرنا چاہتے ہيں، تو پھر وہى عمل كريں جو رسولِ كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے كيا ہے۔اس  مسئلہ   میں سنت یہ ہے کہ :

 “يَقْرَأُ فِي الْجُمُعَةِ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ الم تَنْزِيلُ السَّجْدَةَ وَهَلْ أَتَى عَلَى الْإِنْسَانِ حِينٌ مِنْ الدَّهْرِ”. [بخاری:891]

نبی ﷺ جمعہ کے دن نماز فجر میں﴿ الم تنزيل السجدة اور هَلْ أَتَىٰ عَلَى الْإِنسَانِ﴾ پڑھا کرتے تھے۔

لہذا پڑھنے كى قوت واستطاعت ہے تو يہ مكمل سورتيں پڑھيں۔اور اگر  مکمل پڑھنے کی قوت نہيں تو پھر كوئى اور سورۃ پڑھ ليں ۔کیونکہ  رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے فعل كو آدھا سرانجام دينا اور  اس میں کمی بیشی کرنا درست طریقہ نہیں ہے،  بلکہ  یہ سنت سے تلاعب  کے مترادف محسوس ہوتا ہے۔امام ابن قيم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

“وَكَانَ يُصَلِّيهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ بِهِما كَامِلَتَيْنِ، وَلَمْ يَفْعَلْ مَا يَفْعَلُهُ كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ الْيَوْمَ مِنْ قِرَاءَةِ بَعْضِ هَذِهِ وَبَعْضِ هَذِهِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ، وَقِرَاءَةِ السَّجْدَةِ وَحْدَهَا فِي الرَّكْعَتَيْنِ وَهُوَ خِلَافُ السُّنَّةِ”. [زاد المعاد في هدي خير العباد :1/ 203]

’اللہ  کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز میں یہ دونوں سورتیں مکمل پڑھا کرتے تھے،   نہ کہ آج کے بہت سارے لوگوں کی طرح کہ دونوں سورتوں کا کچھ کچھ حصہ پڑھ لیا  جاتا ہے۔ یہ عمل  خلافِ سنت ہے‘۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ