سوال

کچھ عرصے سے ’حسینی‘ اور ’یزیدی‘   کے عنوان سے ایک  نئی تقسیم  فتنے کی شکل میں عام ہورہی ہے ،  مفتیانِ کرام سے گزارش ہے کہ اس حوالے سے رہنمائی فرمائیں۔

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کو انصار اور مہاجرین کے دو القاب خود اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ديے، اور اس نام سے ان کا بار بار تذکرہ بھی کیا۔ لیکن جب یہی دونام تفریق اور عصبیت کے لیے ایک موقع پر استعمال ہوئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ،انہی القاب سے پکارنے اور جتھے بنانے کو “دعویٰ الجاہلیہ”  یعنی “جاہلیت والی پکار” قرار دیا۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:

كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ، فَكَسَعَ رَجُلٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ، رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: يَا لَلْأَنْصَارِ، وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ: يَا لَلْمُهَاجِرِينَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا بَالُ دَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ؟» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ كَسَعَ رَجُلٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ، رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: «دَعُوهَا، فَإِنَّهَا مُنْتِنَةٌ»[صحيح مسلم:2584]

ہم ایک غزوے میں نبی ﷺ کے ساتھ تھے، وہاں ایک مہاجر نے ایک انصاری کی سرین پر ضرب لگائی، انصاری نے کہا: اے انصار! (آؤ، مدد کرو) اور مہاجر نے کہا: اے مہاجرو! (آؤ، مدد کرو۔) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “یہ کیا زمانہ جاہلیت کی طرح کی چیخ و پکار ہے؟” انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! ایک مہاجر شخص نے ایک انصاری کی سرین پر مارا ہے، آپ نے فرمایا: ” اس  عصبيت کو چھوڑو، یہ  کریہہ اور بدبودار  ہے۔

اس حدیث ِمبارکہ کی روشنی میں ہم سمجھتے ہیں کہ امت کو حسینی اور یزیدی گروہوں میں تقسیم کرنا، اوراس بنیاد پر ایک دوسرے پر طعن وتشنیع کرنا، انتہائی نامناسب طرز عمل ہے، جسے بعض شر پسند، ناعاقبت اندیش، اور رافضی نواز طبقے نے شروع کررکھا ہے۔ لہذا سمجھدار اور سنجیدہ لوگوں کو اس قسم کے فتنوں سے بچ کے رہنا چاہیے۔

مفتیانِ کرام

تحریر کنندہ: عبید الرحمن محسن

’’جواب درست ہے۔‘‘

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ  (رئیس اللجنۃ)

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ