سوال

ہم دو بھائی لاہور میں رہتے ہیں،باقی گاؤں میں ہیں، تو لاہور میں میں نے اپنا ذاتی گھر بنایا ہے .جس میں والدین کا کوئی عمل دخل نہیں ہے ۔ ہم لاہور والے دونوں بھائی کافی عرصے سے والدین سے علیحدہ ہیں۔ اسی دوران ہم والدین کی خدمت بھی کرتے رہے ہیں، تو ہمارے باپ کی رہائشی اور زرعی زمین ہے۔ تو میں اس زمین میں سےاپناحصہ مانگتا ہوں، تووہ کہتے ہیں ،کہ لاہور والا گھر بھی شامل کرو۔اس کے بارے میں وضاحت فرما دیں۔

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

لاہور والا گھر اگر آپ نے اپنی ذاتی رقم سے بنایا ہے،اور  والدین یا بہن بھائیوں میں سے، کسی نے اس میں تعاون نہیں کیا تو پھر یہ آپ کی ذاتی ملکیت ہوگی،اس میں دوسروں کا حق نہیں ہے۔لہذا اگر آپ اپنی ذاتی خوشی سے اس کو والدین کے سپرد کردیں، تو آپ کو اختیار ہے۔  لیکن شریعت نے اس پر آپ کو پابند نہیں کیا۔  البتہ  بحیثیت بیٹا، والدین کی جائیداد میں آپ کا حصہ ہے۔

والدین  اپنی جائیداد و املاک اگر زندگی میں دیں تو برابر ،برابر دیں گے، کیونکہ وہ بطور ہدیہ اور تحفہ ہوگا، جس میں برابری ضروری ہے ۔اگر ان کی وفات کے بعد تقسیم ہو، تو اس پر وراثت کے اصول  لاگو ہوں گے ۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الرؤف بن  عبد الحنان حفظہ اللہ