سوال

ایک آدمی نے ایک عورت سے دو بار زنا کیا ہے۔اس عورت کی اس کے خاوند سے ایک جوان بچی ہے۔اب یہ زانی اسی عورت کی جوان بچی سے شادی کرنا چاہتا ہے کیا یہ جائز ہے؟

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

زنا اور بدکاری بہت بڑا سنگین جرم ہے۔ لیکن  کیا اس سے حرمت ثابت ہوتی ہے کہ نہیں؟ اس مسئلہ میں اختلاف ہے، احناف اور حنابلہ کے نزدیک حرمت ثابت ہوجاتی ہے، جبکہ  جمہور علماء جیسا کہ امام شافعی   اور امام مالک  سے معتبر روایت یہ ہے کہ  اس سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔ (الموسوعة الفقهية الكويتية:36/214-217)

ہمارے نزدیک یہی آخری موقف راجح ہے۔ کیونکہ  شریعت نے زنا کو اسبابِ تحریم میں بیان نہیں کیا ۔ بلکہ بعض روایات میں صراحت کے ساتھ یہ مضمون بیان ہوا کہ حرام سے کوئی حلال چیز حرام نہیں ہوتی۔ اس مضمون کی مرفوع روایات میں اگرچہ کلام ہے، لیکن اس کے ہم معنی ایک اثر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما سے صحیح سند کے ساتھ ثابت ہے۔ (ارواء الغلیل:1881)

امام بیہقی نے معرفۃ السنن والآثار میں  باب قائم کیا ہے کہ ’زنا سے حرمت ثابت نہیں ہوتی‘ اور پھر اس مسئلہ پر تفصیلی گفتگو فرمائی ہے، نیز امام شافعی کا اس موضوع پر احناف کےساتھ مناظرہ بھی ذکر کیا ہے۔ اہلِ ذوق ملاحظہ کرسکتے ہیں۔ (معرفۃ السنن:10/113۔117)

لیکن  بہتر یہی ہے کہ  ایسے کسی شخص کے ساتھ اتنا قریبی رشتہ نہ رکھا جائے، جس کے ساتھ پہلے زنا کاری اور بدکاری جیسے معاملات رہے ہیں۔  واللہ اعلم

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ