سوال

والد صاحب نے ایک بچی کی شادی کی اور اسکو زیور دیا ۔ کچھ عرصے بعد والد صاحب فوت ہوگئے ۔اب پوچھنا یہ ہے کہ  جائیداد تقسیم کرتے وقت وہ زیور بھی  شامل کیا جائے گا کہ نہیں؟ کیونکہ باقی بچوں کو تو  ملا  نہیں ۔

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

والد کے لیے ضروری ہے، کہ وہ اپنے بچوں کی تمام جائز ضروریات کو پورا کرے۔اور گفٹ میں مساوات اس لیے ضروری ہے کہ یہ بچوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔اسی وجہ سے گفٹ دینے میں مساوات ضروری ہےخواہ لڑکا ہو یا لڑکی ہو۔اور جہاں ضرورت ہوتی ہے وہاں مساوات ضروری نہیں۔مثال کے طور پر کسی کو تعلیم دلوانے پر لاکھوں روپے خرچ ہو جاتے ہیں۔ اور کسی پر معمولی خرچہ ہوتا ہے۔اسی طرح شادی کرنا یہ باپ کی ذمہ داری ہے اس لیےشادی کے موقع پر باپ بیٹی کو زیور بنا کر دیتا ہے۔اور زیور  عورت کی  ضرورت ہے۔کیونکہ عورت کی خوبصورتی اسی میں ہے۔ جیسا کہ   قرآن ِ مجید میں اللہ تعالیٰ  کا فرمان ہے:

“أَوَمَن يُنَشَّأُ فِي الْحِلْيَةِ “. [سورةالزخرف:۱۸]

’اور کیا  (اس نے اسے رحمان کی اولاد قرار دیا ہے) جس کی پرورش زیور میں کی جاتی ہے‘۔

اس سے معلوم ہوا کہ یہ عورت کی ضرورت ہے اسی لیے اس کی پرورش ہی زیور میں کی جاتی ہے۔

تو جب زیور عورت کی  ضرورت ہے تو اس میں مساوات بھی ضروری نہیں ہے۔ جس کی ضرورت پوری ہو چکی ہے وہ اس کی قسمت ہے۔جن کی ضروریات ابھی باقی ہیں، جو ان کے گھر کی کفالت کرے گا ان شاء اللہ وہ ان کی ضروریات کو بھی پورا کردے گا۔اس لئے وہ سونا رکھنے کی ضرورت نہیں ہے، باقی جتنا مال ہے اس کو شریعت کے مطابق تقسیم کیا جائے گا۔

جیسے اللہ تعالیٰ  کا فرمان ہے:

“یُوْصِیْكُمُ  اللّٰهُ  فِیْۤ  اَوْلَادِكُمْۗ لِلذَّكَرِ  مِثْلُ  حَظِّ  الْاُنْثَیَیْنِۚ”. [النساء:١١]

’اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری اولاد کے بارے میں حکم کرتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے‘۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الرؤف بن  عبد الحنان حفظہ اللہ