سوال

آج کل شادی کے موقع پربہت ساری رسومات ادا کی جاتی ہیں۔جیسے ولیمہ کے موقع پر نیوتہ کی صورت میں اور نکاح کے موقعہ پر سلامی کی صورت میں وصولی کی جاتی ہے۔اور باقاعدہ اس وصولی کو لکھا جاتا ہے۔اس کی شرعی حیثیت کیا ہے۔کیا ہمارے اسلاف میں اس طرح کی رسومات ادا کی جاتی تھی۔

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

شادی پر نیوتہ والی رسم ہمارے معاشرے میں عام ہے۔ ہوتا یوں ہے، کہ جب شادی پرکھانے کی دعوت دی جاتی ہے۔ تو ایک آدمی کو باہر بٹھا دیا جاتا ہے۔اور پھر لفافہ سسٹم چلتا ہے۔اور باقاعدہ طور پر اس کا اندراج ہوتا جاتا ہے۔اور اس میں ایک دوسرے سے بڑھ کر دینے ہوتے ہیں۔اگر کوئی برابر یا کم دے دے تو اس کو کہا جاتا ہے ۔کہ زیادہ دیں یہ تو آپ نے ہمارے ہی واپس کر دیے ہیں۔اس میں سودی ذہنیت کارفرما ہوتی ہے۔کیوں کہ پیسے دے کر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ زیادہ وصول کرنے کاذہن رکھتے ہیں۔اسی لیے ہم جب اس قسم کی دعوت پر جاتے ہیں۔ نہ ہی کسی کو پیسے دیتے ہیں، نہ ہی کسی سے پیسے لیتے ہیں۔اگر کوئی کہے یہ تو تعاون کا ذریعہ ہے ایک دوسرے کے ساتھ تو وہ تعاون آپ پہلے بھی کر سکتے ہیں۔یہ تعاون نہیں ہے ادلے کا بدلہ ہے۔ آج تم نے دیے ہیں تو کل وصول بھی کرنے ہیں۔یہ بھی محض رسم ہے اس سے بچنا چاہیے ،اور قرآن و سنت پر عمل کرنا چاہیے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الرؤف بن  عبد الحنان حفظہ اللہ