سوال

شیزان فیکٹری قادیانیوں کی ہے؟  کیا اُس میں کام کرنا جائز ہے؟ کافروں سے خرید و فروخت کا کیا حکم ہے؟

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

عمومی بات یہ ہے کہ غیر مسلموں کے ساتھ لین دین  اور خرید و فروخت کرنا جائز ہے، اس میں کوئی حرج نہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام سے کئی ایک مثالیں ملتی ہیں، کہ وہ اس وقت کے کفار اور اہل کتاب سے معاملات اور لین دین کیا کرتے تھے۔

لیکن  اس میں درج ذیل  تین امور کا خیال رکھنا ضروری ہے:

  1. تعلقات صرف کاروبار کی حد تک ہوں، محبت و اخوت اور دوستی قطعا جائز نہیں۔ ارشادِ باری تعالی ہے:

{لَا يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ} [آل عمران: 28]

’اہلِ ایمان، کافروں کو  دوست نہ بنائیں‘۔

  1. کاروبار اور تجارت میں اسلام کا نقصان یا کفر کی نصرت و تائید نہ ہو۔

ابن ِ بطال  رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

“معاملة الكفار جائزة، إلا بيع ما يستعين به أهل الحرب على المسلمين”.(فتح الباري:4/410)

’کفار کے ساتھ معاملات جائز ہیں، لیکن ایسی چیزیں نہیں، جنہیں جنگجو کافر مسلمانوں کے خلاف استعمال کریں‘۔ عصر حاضر میں معیشت بذاتِ خود ایک بڑا ہتھیار ہے۔

  1. حرام کاروبار یا حرام  چیز کی تجارت نہ ہو، جیسا کہ شراب وغیرہ خریدنا بیچنا وغیرہ۔ کیونکہ حرام چیز کی خرید و فروخت بھی حرام ہے۔ جیسا کہ شراب صرف پینے والے کو نہیں، بلکہ اس کو بنانے بیچنے والے، اور اس کا ذریعہ بننے والے افراد  کو بھی ملعون  و گناہ گار قرار دیا گیا ہے۔ [مسند احمد:2897]

بعض مشہور کمپنیوں اور برینڈزکے ساتھ معاملات کرنے،اور خرید و فروخت سے اس لیے گریز کرنا ضروری ہے، کیونکہ یہ سب لوگ قادیانی  اور کافر ہیں، یا  کفر کے سرگرم حامی اور معاون ہیں۔ اور اسلام کے خلاف کفر کی حمایت و تائید کرتے ہیں۔

هذا ما عندنا، والله أعلم بالصواب

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ