سوال

ایک عورت کی شادی ہوئی، اور چھ ماہ بعد اس نے بوجہ ناچاقی شوہر سے طلاق کا مطالبہ کردیا۔ شوہر نے طلاق نہیں دی۔ معاملات بڑھے، عدالت میں بات چلی گئی۔ وہ شوہر عدالت کے بلانے پر بھی عدالت حاضر نہ ہوا۔ دو، تین بار اس کو بلایا گیا لیکن وہ کسی بھی پیشی میں نہ تو پیش ہوا ،نہ جواب دیا۔ عدالت نے اس کی جانب سے عدم جواب کی بنا پر عورت کو خلع کی ڈگری جاری کردی۔ اب بعد میں شوہر یہ کہتا ہے، کہ یہ کوئی خلع نہیں ہوا ، اس کی کوئی حیثیت نہیں عورت اب بھی اس کے ساتھ رہنے کےلئے راضی نہیں۔ کیا مذکورہ بالا حالت میں خلع ہوگیا یا نہیں؟

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

جس طرح اللہ تعالی نے خاوند کو طلاق  کا اختیار دیا ہے، اسی طرح عورت کو خلع لینے کا اختیار دیا ہے۔

خلع کی دو  صورتیں ہوتی ہیں: بذریعہ عدالت خلع، اور ماورائے عدالت خلع۔

پہلی صورت  بالاتفاق  درست ہے، جبکہ دوسری کے متعلق بھی سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ کا فتوی صحیح بخاری میں موجود ہے:

“وأجاز عمر الخلع دون السلطان”.  [بخاری کتاب الطلاق حدیث:5273 ]

“ عمر رضی اللہ عنہ نے حاکم ِ وقت کے بغیر بھی خلع جائز رکھا ہے ‘۔

یعنی حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ ماورائے عدالت کے خلع کو صحیح سمجھتے تھے۔لیکن ہمارے یہاں حالات واقعات  کو دیکھا جائے تو عدالتی خلع ہی فائدہ مند ہوتا ہے۔ماورائے عدالت خلع کے کئی ایک مفاسد ہیں معاشرے میں پائے جاتے ہیں۔

بہرحال اس خاتون نے طلاق کا مطالبہ کیا تو  شوہرنے طلاق نہیں دی۔ عورت نے عدالت کی طرف رجوع کیا ہے،اور عدالت نے بار بار خاوند کی طرف نوٹس بھیجا ہے۔ لیکن خاوند نے  اسے سنجیدہ نہیں لیا، ایسی صورت میں عدالت نے یک طرفہ ڈگری تنسیخ نکاح کی دے دی ہے ،تو یہ خلع  واقع  ہوگیا ہے۔اس میں کسی قسم کی دو رائے نہیں  ہیں،کیونکہ خلع کے لیے خاوند کا رضامند ہونا  ضروری نہیں ہے۔ ایسی صورت میں عموما خاوند بیوی کو  تنگ کرنا، اور لٹکانا چاہتا ہے، تاکہ وہ کسی  اور طرف نہ جاسکے، یہ درست طرزِ عمل نہیں۔ عدالت جب خلع کی ڈگری جاری کردے، تو عورت ایک ماہ عدت گزرنے کے بعد آگے شادی کرسکتی ہے۔

جس طرح عورت طلاق نہ لینا چاہتی ہو، تو اسے خاوند کو خوش اور مطمئن رکھنا چاہیے، اسی طرح خاوند کو بھی خلع سے بچنے کے لیے اپنی بیوی کو راضی خوشی رکھنا ضروری ہے۔ ورنہ جس طرح خاوند کی دی ہوئی طلاق نافذ ہوجاتی ہے، چاہے بیوی  مانے یا نہ مانے، اسی طرح بیوی خلع لے سکتی ہے، چاہے خاوند راضی ہو یا نہ ہو۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ