سوال

عدت مکمل کیے بغیر نکاح کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

  جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

عورت سے اس کی عدت میں نکاح کرنا حرام ہے۔ خواہ وه عدت طلاق رجعی کی ہو، طلاق بائن کی ہو، یا  وفات کی  ہو، کسی بھی عدت میں نکاح کرنا حرام ہے۔

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

{وَلَا تَعْزِمُوا عُقْدَةَ النِّكَاحِ حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ} [البقرة: 235]

’’ اور نکاح کی گرہ پختہ نہ کرو یہاں تک کہ لکھا ہوا حکم اپنی مدت کو پہنچ جائے ‘‘۔

اس فرمانِ باری تعالی سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالی نے عدت میں عورت کے ساتھ نکاح کرنے سے منع فرمایا ہے۔ اور یہ ممانعت اور روکنا اس کے حرام ہونے کی دلیل ہے۔نکاح تو بعد کا مسئلہ ہے، شریعتِ اسلامیہ میں عورت کی عدت میں اسے واضح طور پر نکاح کا پیغام بھیجنا بھی جائز نہیں۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالی عنہا سے کہا تھا (جب انہیں تینوں طلاقیں ہو چکیں) جب تمہاری عدت گزر جائے تو مجھے اطلاع دینا، جب فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالی عنہا نے عدت گذرنے کی اطلاع دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسامہ سے نکاح کر لو‘‘۔(مسلم: 3697)

یہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کو ان کی عدت کے دوران  نکاح  کا پیغام تک نہیں دیا، نكاح كرنا كروانا تو بعد كى  بات ہے۔  لہذا جب صراحتاً نکاح کے پیغام (منگنی) کی اجازت نہیں تو عدت میں نکاح کیسے جائز ہو سکتا ہے؟ چنانچہ امام ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

“وَقَدْ أَجْمَعَ الْعُلَمَاءُ عَلَى أنه لا يصح العقد في الْعِدَّةِ”.  (تفسير ابن كثير (1/ 484)

’تمام علماء کا اجماع ہے کہ عدت کے دوران نکاح صحیح نہیں ہے‘۔

جب تمام اہل علم متفق ہیں کہ عدت میں نکاح جائز نہیں ، تو ایسا نکاح باطل ہو گا اور ان دونوں کو فوراً ایک دوسرے سے علیحدہ کرنا واجب اور ضروری ہے۔وہ اپنے پہلے خاوند کی عدت مکمل کرے گی۔ پھر اگر دوسرا شخص عدت میں نکاح کے بعد دخول بھی کر چکا تھا تو امام مالک، شافعی اور احمد کے قول کے مطابق یہ عورت دوسرے کی بھی عدت گزارے گی۔ یہی فتوی عمر رضی اللہ عنہ سے بھی وارد ہے، آپ رضی اللہ عنہ کے پاس اس طرح كا ايك معاملہ آیا،  تو آپ نے فرمایا:

أيُّما امرأةٍ نكَحتْ في عِدَّتِها، فإن كان الذي تزوَّجَها لم يدخُلْ بها، فُرِّق بينهما، ثم اعتَدَّتْ بقيَّةَ عِدَّتهِا مِن الأوَّلِ… وإن كان دخَل بها، فُرِّق بينهما، ثم اعتَدَّتْ بقيَّةَ عِدَّتِها مِن الأوَّلِ، ثم اعتَدَّتْ مِن الآخِرِ.[شرح السنة: ٢٣٩٢  ]

ان دونوں کے درمیان علیحدگی کروا دی جائے۔ پھر جس کے ساتھ اس کا نکاح ہوا ہے، اگر اس نے دخول نہیں کیا تو  خاتون اپنے پہلے خاوند کی عدت کو ہی پورا کرے گی۔اوراگر  دخول ہوگیا تھا، تو یہ اپنے پہلے خاوند کی  عدت پورا کرنے کے بعد دوسرے کی عدت کو بھی پورا کرے گی۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف  سندھو  حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو محمد إدریس اثری حفظہ اللہ