سوال

عقیقہ میں بکرے کی جگہ، اگرگائے ذبح کی جائے، تو جائز ہے؟

جواب

الحمدلله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

بطور عقیقہ چھوٹا جانور ذبح کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ آپﷺ نے فرمایا:

 “عَنْ الْغُلَامِ شَاتَانِ مُكَافِئَتَانِ وَعَنْ الْجَارِيَةِ شَاةٌ”. [ابوداؤد:2842]

لڑکے کی طرف سے دو بکریاں برابر برابر، اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری۔

البتہ اس میں  یہ خیال رکھنا چاہیے کہ   جانور صحتمند اور مناسب  ہو۔ بعض لوگ بالکل بچہ سا بکرا ذبح کرتے ہیں، جو کہ مناسب نہیں۔

عقیقہ میں بڑا جانور یعنی گائے یا اونٹ وغیرہ  ذبح کرنے کے بارے میں اہلِ علم  میں تھوڑااختلاف ہے۔ [الموسوعة الفقهية الكويتية:30/279] البتہ   سنت پر اکتفا کرتے ہوئے بکرا وغیرہ ہی کیا جائے، تو بہتر ہے۔

ہاں اگر خاندان بڑاہے۔  اور بڑی دعوت کرنی ہے۔ تو چھوٹے جانور کے ساتھ کسی بڑے جانور کو بھی ذبح کر دیا جائے۔لیکن اس بڑے جانور کو عقیقہ کا حصہ نہ بنایا جائے۔  واللہ اعلم

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبی سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ